بی بی سی کی ٹرمپ سے معذرت، 1 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے سے انکار
بی بی سی کی جانب سے معذرت
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) بی بی سی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کو غلط انداز سے پیش کرنے پر معذرت کر لی لیکن ان کی جانب سے ہرجانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کے لیے استعمال ہونے والا وہ انجیکشن جس نے جگر کی انتہائی خطرناک بیماری کا علاج کردیا
ٹرمپ کی تقریر کی ترمیم
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اعتراف کیا ہے کہ پروگرام ’پینوروما‘ میں ٹرمپ کی 6 جنوری 2021 کی تقریر کے مختلف حصوں کو جوڑنے سے ایسا تاثر پیدا ہوا کہ جیسے ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو تشدد پر اُکسانے کی کوشش کی۔ اس بنا پر 2024 کا یہ پروگرام اب دوبارہ نشر نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات میں کس سیاسی جماعت کو کتنے ووٹ پڑے، رپورٹ جاری
ٹرمپ کے وکلا کی کارروائی
ٹرمپ کے وکلا نے بی بی سی کو بھیجے گئے خط میں مکمل تردید، باضابطہ معذرت اور ہرجانے کا مطالبہ کیا، جس کا جواب دینے کے لیے جمعہ شب 10 بجے تک کی مہلت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ؛ غیرت کے نام پر خاتون سمیت 2 افراد کے قتل کیس میں نامزد ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور
بڑے مقدمے کی دھمکی
ٹرمپ کے وکلا نے بی بی سی کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ادارہ معذرت، تردید اور ہرجانہ ادا نہیں کرتا تو اس کے خلاف ایک ارب ڈالر کا مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور زمبابوے کے خلاف آخری ٹی 20 میچ آج کھیلا جائے گا
بی بی سی کا جواب اور وضاحت
بی بی سی کے مطابق اس کی قانونی ٹیم نے ٹرمپ کے وکلا کو جواب میں خط ارسال کیا ہے، جبکہ چیئرمین سمیر شاہ نے وائٹ ہاؤس کو الگ سے خط لکھ کر اس غلط ایڈیٹ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے ہم پر کارکنوں کا بہت پریشر ہے، بیرسٹر گوہر
بی بی سی کی قانونی پوزیشن
بی بی سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ادارہ اس معاملے پر اظہارِ افسوس کرتا ہے مگر ہمیں نہیں لگتا کہ یہ ہتکِ عزت کے قانون کے تحت قابلِ سماعت کیس ہے۔
بی بی سی نے اپنے جواب میں پانچ نکات پیش کیے ہیں جن کے مطابق پروگرام ’پینوروما‘ امریکی چینلز پر نشر نہیں ہوا اور بی بی سی کے پاس اسے امریکا میں چلانے کے حقوق ہی نہیں تھے۔ ٹرمپ کو اِس سے کوئی نقصان نہیں پہنچا کیونکہ وہ اس کے بعد دوبارہ منتخب ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گرد احسان اللہ کا فتنہ، الخوارج سے متعلق بیان سامنے آگیا
کلپ کا مقصد
تیسرا نقطہ میں کہا گیا ہے کہ کِلپ کا مقصد گمراہ کرنا نہیں بلکہ طویل تقریر کو مختصر کرنا تھا اور اس میں بدنیتی شامل نہیں تھی۔ کلپ پورے ایک گھنٹے کے پروگرام کا صرف 12 سیکنڈ پر مشتمل حصہ تھا، جس میں ٹرمپ کے حامیوں کی آوازیں بھی شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلیک ہاک ڈاؤن: جب پاکستانی فوجیوں اور ٹینکوں نے صومالی جنگجوؤں کے محاصرے میں پھنسے امریکی فوجیوں کی جان بچائی
قانونی تحفظات
بی بی سی کے جواب کے مطابق امریکا میں سیاسی معاملات سے متعلق رائے کا اظہار ہتکِ عزت کے قوانین کے تحت خاص تحفظ رکھتا ہے۔ بی بی سی کو یقین ہے کہ اس کا قانونی مؤقف مضبوط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مزید 3 روز گرمی برقرار رہنے کی پیش گوئی
انتظامی تبدیلیاں
یہ معاملے سامنے آنے کے بعد بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبرہ ٹرنَس مستعفی ہوگئے تھے۔
تنازع کی وجوہات
یہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب ڈیلی ٹیلی گراف نے انکشاف کیا کہ بی بی سی کے مشہور پروگرام ’پینوراما‘ نے 2021 میں ٹرمپ کی ایک تقریر کے مختلف حصوں کو اس انداز میں ایڈٹ کیا تھا کہ جیسے وہ اپنے حامیوں کو امریکی کانگریس پر حملے کے لیے اکسا رہے ہیں۔








