عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا، ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا، وزیر دفاع
وزیر دفاع کی تنقید
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا، ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بینک آف پنجاب اور سرفن میٹا کا پاکستان میں جدید ڈیجیٹل بینکنگ سلوشنز کو بروئے کار لانے کے لیے معاہدہ
قومی اسمبلی میں گفتگو
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے تلخی کا ماحول بنے۔ انہوں نے کہا کہ دو ججز نے استعفے دیئے۔ نواز شریف کی حکومت ختم ہوئی تو ہماری عدلیہ نے کیا کردار ادا کیا، وہ بتاتا ہوں۔ پاناما کیس شروع ہوئے تو ثاقب نثار نے 2 بینچ تشکیل دیے، جسٹس اعجاز الاحسن اور دیگر ججز ان میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم بی بی ایس طلبا کی رجسٹریشن فیس میں اضافہ: ایک نیا چیلنج
عدلیہ کے فیصلے
خواجہ آصف نے کہا کہ ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال کے بینچ نے کہا کہ نااہلی تاحیات ہوگی۔ اس کے بعد ایک اور بینچ بنا جس نے قرار دیا کہ کوئی سزا یافتہ شخص سیاسی جماعت کی سربراہی نہیں کرسکتا۔ سوموٹو اختیار کا معاملہ آیا تو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ دیا۔ ایک اور فیصلہ دیا گیا جس میں کہا گیا سوموٹو اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد شامی کی سابقہ اہلیہ حسین جہاں پر پڑوسی کو قتل کرنے کی کوشش کا مقدمہ درج
دو ججز کی غیرت کا ذکر
وزیر دفاع نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ کل پارلیمنٹ کی ترمیم کے بعد 2 ججز کی غیرت جاگی، لیکن جب کینگر بنے اور نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، اس وقت کسی جج کی غیرت نہیں جاگی۔ جس دن نواز شریف کے خلاف کیس ہوتا تھا یہ ججز اپنے گھر والوں کو بھی بلالیتے تھے کہ کیسے ہم نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کو ہر میدان میں آگے بڑھتے دیکھنے کا قائل ہوں: وزیر تعلیم رانا سکندر حیات
عدلیہ کی تاریکی
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے ایک ترمیم پاس کی ہے، جس سے آئین کی ہیئت ٹھیک ہوئی ہے۔ میں صرف اطہر من اللہ صاحب کے کردار پر روشنی ڈالوں گا، وہ جنرل مشرف کی کابینہ میں شامل تھے۔ ان کی والدہ جنرل ضیا کی مجلس شوریٰ میں شامل تھیں۔ ان کی غیرت اس لیے جاگی کہ ان کی اجارہ داری ختم ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوتھ موومنٹ کے میرے گھر پر ۲ اجلاس ہوئے جن میں پرانے دوست شامل ہوئے، ماسوائے اقبال قرشی، شاہد محمود ندیم جو بوجوہ مصروفیات تشریف نہ لا سکے۔
ایوان کی طاقت
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس ایوان کی طاقت یہ ہے کہ یہ سپریم ہے۔ ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا۔ آدھی رات کو 52 قوانین پاس کیے تھے، اس وقت ان اراکین اسمبلی کی غیرت کہاں تھی جب اسمبلی کو توڑا گیا؟ یہی لوگ دہشتگردوں کو تحفظ دینے والے بھی بنے ہوئے ہیں۔ یہ پاکستان کے وفادار ہیں یا دہشتگردوں کے؟ یہ مسئلہ آہستہ آہستہ سیٹل ہوگا اور ہوبھی رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات: مٹہ میں اے این کے مقامی رہنما پر قاتلانہ حملہ
دہشتگردی کے واقعات
انہوں نے بتایا کہ 2 دھماکے ہوئے ہیں ایک وانا میں جہاں 600 سے زائد بچے تھے۔ اسلام آباد دھماکے کے تمام سہولت کار پکڑے گئے ہیں۔ ان کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ یہ دہشتگردی کے ساتھ کھڑے ہیں یا دہشتگردوں کے ساتھ۔ ان کا عمل گواہی دیتا ہے کہ یہ اپنے مفادات کے ساتھ کھڑے ہیں، اداروں کے ساتھ نہیں۔
عمران خان کی تنقید
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان اور اس کا پورا ٹبر ڈکیتیوں میں ملوث نکلا۔ جتنی ڈکیتیاں انہوں نے کی ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں کی۔ مسلح افواج پاکستان کے تحفظ کے لیے کھڑی ہیں۔ ہم نے 4 دن لگائے ترمیم میں، انہوں نے ایک گھنٹے میں 52 ترامیم کیں۔ آج یہ ججز شاعری کرتے ہیں۔








