عظمتِ رفتہ کا چراغ، ممتاز راٹھور اور فیصل راٹھور کا منفرد مقام
راجہ ممتاز حسین راٹھور: ایک نمایاں سیاسی شخصیت
تحریر: وقار ملک
آزاد جموں و کشمیر کی سیاست میں راجہ ممتاز حسین راٹھور وہ نام ہیں جنہیں عوامی خدمت، اصول پسندی، سیاسی استقامت اور بے غرض جدوجہد کا روشن استعارہ سمجھا جاتا ہے۔ وہ اپنے عہد کے مقبول ترین رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم، اسپیکر قانون ساز اسمبلی اور قائدِ حزبِ اختلال جیسے اہم مناصب پر فائز رہے۔ ان کی پوری سیاسی زندگی مسلسل جدوجہد، قربانی، عوام دوستی اور اصولوں کی پاسداری سے عبارت رہی۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا گیا
پالیسی کے آغاز
راجہ ممتاز حسین راٹھور نے نوجوانی ہی میں عملی سیاست کا آغاز کیا۔
• ابتدا میں وہ آزاد کشمیر مسلم کانفرنس سے وابستہ رہے۔
• بعد ازاں نظریاتی ہم آہنگی، عوامی خدمت اور جمہوری سوچ کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: Global Community Urged to Foster Favorable Environment for Lasting Peace in Palestine: Yusuf Raza Gilani
سیاسی بصیرت اور قیادت
ذوالفقار علی بھٹو نے ان کی سیاسی بصیرت، سنجیدگی اور عوامی شعور کو محسوس کرتے ہوئے ان پر بھرپور اعتماد کیا۔ بعد میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی انہیں پارٹی کا ستون قرار دیا۔
ان کی سیاست کا محور ہمیشہ عوامی حقوق، جمہوری اقدار اور ترقیاتی وژن رہا۔
یہ بھی پڑھیں: میرا بوائے فرینڈ فحش اداکارہ کے ایک ہزار لوگوں کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنے کے چیلنج میں شریک تھا۔ خاتون کا شرمناک انکشاف
وزیراعظم بننے کے اقدامات
29 جون 1990 کو راجہ ممتاز حسین راٹھور وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہوئے۔
اگرچہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کا دورانیہ مختصر تھا، مگر اس ایک سال میں انہوں نے کئی ایسے اقدامات کیے جو آج بھی یاد رکھے جاتے ہیں:
• عوامی رابطہ مہم کو حکومتی ترجیح بنانا
• حویلی، راولا کوٹ اور پونچھ کے لیے ترقیاتی فنڈز کا اجرا
• حکومتی اداروں میں شفافیت اور جوابدہی کے نظام کا نفاذ
• تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کے متعدد منصوبوں کا آغاز
یہ بھی پڑھیں: تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ
انسان دوستی کا نرم پہلو
ان کا مقصد واضح تھا کہ
حکومت عوام تک خود پہنچے اور ریاستی وسائل منصفانہ انداز میں تقسیم ہوں۔راجہ ممتاز راٹھور کی شخصیت کا سب سے نمایاں پہلو ان کی انسان دوستی اور تعلق نبھانے کا وصف تھا۔
راقم کے والد محترم محمد سلیمان مرحوم سے ان کے دیرینہ اور محبت بھرے تعلقات تھے۔
اسلام آباد یا راولپنڈی کے سفر میں جب بھی انہیں موقع ملتا، وہ ان سے ملاقات کیے بغیر واپس نہ جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی خلا باز جلد چینی اسپیس اسٹیشن پر جائیں گے
فیصل ممتاز راٹھور کی سیاسی شناخت
دوستوں سے ان کی محبت، شفقت اور وفاداری ایسی تھی کہ ان کے جانے کے بعد بھی ان کی یاد لوگوں کے دلوں میں آج تک زندہ ہے آج راجہ ممتاز راٹھور کے صاحبزادے فیصل ممتاز راٹھور اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آزاد کشمیر کی سیاست میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
ان کی بطور وزیراعظم نامزدگی نہ صرف ان کی خدمات کا اعتراف ہے بلکہ راجہ ممتاز راٹھور کی سیاسی وراثت کا احترام بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ’’پریلے میزائل‘‘ کے تجربات، خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ
فیصل ممتاز راٹھور کی خصوصیات
• والد کی طرح گہری محب وطنی
• مخلص، باوقار، مہذب اور ملنسار
• دوست پرور اور نرم گفتار
• نوجوانوں کے حقیقی رہنما
• مسئلہ کشمیر کے مؤثر عالمی ترجمان
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کے ٹم سیفرٹ ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہوگئے
بین الاقوامی شناخت اور تقاریر
انہوں نے بیرون ملک مسئلہ کشمیر کو جس وقار، تسلسل اور دلیل کے ساتھ اجاگر کیا، وہ نئی قیادت کے لیے ایک روشن مثال ہے۔
ناروے کے ایک اہم دورے کے دوران ممتاز کشمیری لیڈر اور نارویجن سیاست کے بااثر نوجوان سردار علی شاہنواز خان جنہیں کشمیری حلقوں میں سفیر کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے کے ہمراہ جب فیصل راٹھور نے ناروے پارلیمنٹ کا دورہ کیا تو وہاں کے ارکانِ پارلیمنٹ ان کی شخصیت، گفتگو اور سیاسی فہم سے بے حد متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم بھارت کے خلاف متحد ہیں، بھارتی جارحیت کے بعد عمران خان کا پہلا بیان سامنے آگیا
عالمی پذیرائی
ان کی تقاریر آج بھی نارویجن پارلیمنٹ میں یاد رکھی جاتی ہیں۔
وہ جہاں بھی جاتے ہیں، اپنی دلیل، اخلاق اور کردار سے دل موہ لیتے ہیں۔
فیصل راٹھور کی بطور وزیراعظم نامزدگی پر ناروے سمیت پوری اوورسیز کمیونٹی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی—
مٹھائیاں تقسیم ہوئیں، محافل سجی، سردار علی شاہ نواز خان کی رہائش گاہ پر خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں فیصل راٹھور کی جدوجہد اور خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: زرداری دور میں مشرف کی معزولی کی بات پر کیانی نے کیا ردعمل دیا؟ فرحت اللہ بابر کا کتاب میں انکشاف
عوام کی توقعات اور چیلنجز
عوام، نوجوان اور اوورسیز پاکستانی فیصل ممتاز راٹھور سے بے پناہ توقعات رکھتے ہیں۔
وہ چاہتے ہیں کہ ایک ایسی باصلاحیت اور وژن رکھنے والی قیادت سامنے آئے جو:
• مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کرے
• ریاستی مسائل کا دیرپا حل نکالے
• نوجوانوں کو بااختیار بنائے
• ترقی، امن اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولے
یہ بھی پڑھیں: سپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات
تعاون کی اہمیت
پاکستان میں چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون اور ڈی جی سید محمد نعمان شاہ جیسی تعلیم یافتہ، تجربہ کار اور مخلص شخصیات موجود ہیں جو مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے خواہاں ہیں۔ اگر یہ لوگ فیصل راٹھور کے ساتھ مل کر ایک مضبوط ادارہ تشکیل دیں تو کشمیر کا مقدمہ دنیا میں پہلے سے کہیں زیادہ قوت کے ساتھ اٹھایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ کے لیے گیس شیڈول جاری
قیادت کا مقصد
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا وژن بھی ایک مضبوط، پرامن اور باوقار پاکستان ہے—
اگر ایسی قیادت فیصل راٹھور کے ساتھ کھڑی ہو تو مسئلہ کشمیر کو اس کی حقیقی اہمیت کے ساتھ عالمی فورمز تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
راجہ ممتاز حسین راٹھور نے جو چراغِ خدمت روشن کیا تھا، وہ آج فیصل ممتاز راٹھور کی صورت میں بھی پوری آب و تاب سے روشن ہے۔
امیدیں اور توقعات
نئی قیادت کے سامنے چیلنج بے شمار ہیں مگر امیدیں اس سے بھی بڑھ کر ہیں اگر فیصل راٹھور کو ایک موقع، صرف ایک موقع مل جائے تو مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر وہ مقام پا سکتا ہے جس کا کشمیری قوم عشروں سے انتظار کر رہی ہے۔
یہ وقت ہے کہ نئی سوچ، نئی توانائی اور نئی قیادت کو سامنے لایا جائے تاکہ کشمیر اور پاکستان ایک روشن، پرامن اور خوشحال مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔








