کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا: بلاول بھٹو کا فلسطین کے معاملے پر مؤقف

بلاول بھٹو زرداری کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم خارجہ سطح پر جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں، فلسطین کے کیس کو دنیا میں لڑنے کے لیے ہم میں سے کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جے ڈی ڈبلیو نے پریذیڈنٹس ٹرافی گریڈ-ٹو میں چوتھے میچز میں تیسری فتح سمیٹ لی
آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایوان صدر میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کو کبھی نہیں بھولا، دنیا کو پیغام دینا ہوگا کہ پاکستان اگرچہ ایک غریب ملک ہے اور معاشی و دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے، لیکن فلسطین کے معاملے پر پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کی محمد آصف کو تیسری بار ورلڈ سنوکر چیمپئن بننے پر مبارکباد
یکجہتی کا مظاہرہ
انہوں نے واضح کیا کہ کچھ قوتیں سمجھتی ہیں کہ پاکستان اس معاملے پر یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کر رہا، لیکن آج کی اے پی سی اس بات کا پیغام بھیج رہی ہے کہ ہم سب فلسطین کے لیے یک آواز ہیں، پاکستان نے اقوام متحدہ میں اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کا بائیکاٹ کیا اور اس اقدام میں وزیراعظم کی قیادت کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: سولر پینل سکیم وزیراعلیٰ کا فلیگ شپ پروگرام ہے: عظمیٰ بخاری
پالیسی میں تعاون
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتیں فلسطین کے معاملے پر وزیراعظم کے ساتھ ہیں اور اگر کسی بھی رہنما کی ضرورت ہو تو وہ تیار ہیں، ہم خارجہ سطح پر جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور فلسطین کے کیس کو دنیا میں لڑنے کے لیے ہم میں سے کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سولہویں ابوظہبی واؤنڈ کیئر کانفرنس 2025 کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر، 39 ممالک سے 1400 سے زائد پروفیشنلز کی شرکت
کشمیر اور فلسطین کا ہمسایہ
بلاول بھٹو نے عزم کا اظہار کیا کہ ہم سب فلسطین کے لیے سیاسی اور سفارتی محاذ پر جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور اگر وزیراعظم فیصلہ کرتے ہیں کہ مزید اقدامات کی ضرورت ہے تو کوئی جماعت پیچھے نہیں ہٹے گی۔
اسرائیل کی جارحیت
انہوں نے اسرائیل کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو یہ تاثر دیا گیا کہ فلسطین میں پہلے امن تھا اور ایک دن میں صورتحال بدل گئی، دنیا نے دیکھا کہ یرغمالیوں کے مسئلے کو بہت بڑا بنا دیا گیا، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ دنیا میں ایک بھی یرغمالی نہ ہو، فلسطینی 3 سے 4 نسلوں سے ظلم و ستم کا شکار ہیں، اور 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل کی جارحیت کے پیچھے ایک مخصوص مقصد نظر آتا ہے۔