گرین پارک سٹیڈیم سے بہت سی باتیں جڑی ہیں، ہم کانپوریئے خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے، روی شاستری نے”بوم بوم آفریدی“ پکار کر داد دی
مصنف کی معلومات
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 219
یہ بھی پڑھیں: لاہور پولیس پیچھے پیچھے ہے 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ آگے آگے ہے: عظمیٰ بخاری
گرین پارک سٹیڈیم کی تاریخ
ظفر علی راجا کے سوالات پر انہوں نے بتایا کہ گرین پارک سٹیڈیم سے بھارتی کرکٹ کی بہت سی قابلِ ذکر باتیں جڑی ہوئی ہیں۔ بھارتی تاریخ کا پہلا انٹرنیشنل میچ 1942ء میں اسی میدان میں کھیلا گیا تھا۔ صوبہ یو پی کی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ میچ بھی 1952ء میں بھارت نے اسی میدان میں کھیلا تھا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ یہاں 1958ء میں ہوا جس میں ویسٹ انڈیز کے گیری سوبرز نے اپنی زندگی کے یادگار 198 رنز بنائے تھے۔ 1959-60ء میں بھارت نے اپنی کرکٹ تاریخ میں پہلی بار کانپور ہی میں آسٹریلیا کی ایک ناقابلِ شکست ٹیم کو شکست دی تھی۔ پورا بھارت کانپور کی جے جے کر رہا تھا اور ہم کانپوریئے خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے۔ مسلمان کھلاڑیوں میں محمد کیف کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ فروری 1985ء میں محمد اظہرالدین نے انگلینڈ کے خلاف اسی میدان میں کھیلتے ہوئے 3 سنچریاں مکمل کی تھیں۔ اپریل 2005ء میں اسی میدان میں شاہد آفریدی نے صرف 45 گیندوں پر دنیا کی تیز ترین سنچری سکور کی اور اس میچ کے کمنٹریٹر روی شاستری نے بے ساختہ 'بْوم بْوم آفریدی' پکار کر داد دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ناکام شادیوں کے بعد برٹنی سپیئر نے خود سے شادی کرلی
شاہد آفریدی کی شہرت
تب سے آج تک اس جارحانہ بلّے بازی کے باعث پوری دنیا میں شاہد آفریدی کو 'بْوم بْوم آفریدی' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بیلاروس کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
بار ایسوسی ایشن کا اجلاس
کانپور میں پاکستان زندہ باد۔ شام ساڑھے سات بجے ہم بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری شری واستو کی ہمراہی میں اس ہال میں موجود تھے جہاں کانپور بار ایسوسی ایشن کی 114 ویں سالگرہ کا افتتاحی اجلاس منعقد ہونا تھا۔ یہ ایک درمیانے درجے کا ہال تھا جس میں 200 کے لگ بھگ لوگ بیٹھ سکتے تھے۔ ہال کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔ اگلی دو قطاریں مہمان وفود کے لیے مخصوص تھیں۔ پاکستان کے علاوہ سری لنکا، نیپال اور ناروے سے وکلا ء نمائندے ہال میں موجود تھے۔ اس کے علاوہ بھارت کے مختلف صوبوں سے بار ایسوسی ایشنوں کے نمائندے بھی اس تقریب میں مدعو کئے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آئمہ کرام کی رجسٹریشن۔۔ ؟سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا،حکومتِ پنجاب نے واضح تردید کر دی
افتتاحی اجلاس کی کارروائی
ہم لوگ جونہی ہال میں داخل ہوئے اور سٹیج سے ہماری آمد کا اعلان کیا گیا تو پورے ہال نے تالیاں بجا کر ہمارا استقبال کیا اور ہمیں دھنّے باد کہا۔ سٹیج سیکرٹری نے کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ چند برسوں سے جو امن ڈائیلاگ جاری تھا، وہ بمبئی دھماکوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر ختم ہو چکا ہے۔ دونوں طرف ویزوں کے حصول میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اس کے باوجود پاکستانی وکلاء کا وفد آج ہمارے درمیان موجود ہے۔ اس لحاظ سے یہ گھڑی ایک شْبھ گھڑی ہے کہ حکومتی سطح پر نہ سہی... بار کی سطح پر آج سے پاکستان بھارت ڈائیلاگ کا نئے سرے سے آغاز ہو رہا ہے۔ اس کے بعد بھرپور تالیوں کی گونج میں شری واستو نے پاکستانی وفد کے قائد رانا امیر احمد خاں کو افتتاحی اجلاس کی صدارت کے لیے سٹیج پر آنے کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بھارت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سے پاکستان کو کوئی فرق پڑ سکتا ہے؟
موم بتیاں روشن کرنا
رانا صاحب کے بعد کانپور بار کے صدر گنیش کمار ڈکشٹ، بار کے ایک سابق صدر پنڈت رام کرشن، ناروے کی نمائندگی کرنے والی خاتون مس آنن یار اور بار کے سیکرٹری جنرل اِن دور باجپائی کو سٹیج پر بلایا گیا۔ خواتین وکلا کی خصوصی نمائندگی کے لیے پاکستانی وفد کی رکن اور ہماری ساتھی محترمہ نور جہاں جعفر کو سٹیج پر جگہ دی گئی۔ اس کے بعد سیکرٹری جنرل اندور باجپائی نے مائیک سنبھالا اور اعلان کیا کہ افتتاحی اجلاس کا آغاز رانا امیر احمد خاں شمع دان پر لگی شمعیں روشن کر کے کریں گے۔ سٹیج سیکرٹری نے ڈائس پر رکھی آٹھویں موم بتی کو اپنے سگریٹ لائٹر سے روشن کیا اور پھر بار کے صدر، سیکرٹری، نائب صدر شکیل صدیقی اور دیگر عہدیداران راقم کو بصد احترام شمع دان تک لائے اور جلتی ہوئی موم بتی تھما کر شمع دان میں لگی ساتوں موم بتیاں روشن کرنے کی باضابطہ استدعا کی۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب 'بک ہوم' نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








