جوڈیشل کمپلیکس سے قبل خودکش بمبار کہاں حملہ کرنا چاہتا تھا؟ گرفتار ملزمان کے دوران تفتیش اہم انکشافات
خودکش حملہ آور کے سہولت کار کی گرفتاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر خودکش حملہ آور کے گرفتار سہولت کار اور ہینڈلر نے تحقیقات میں اہم انکشافات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کا ایک سال کا بجلی کا بل 15 کروڑ روپے
فیض آباد ناکے پر حملہ کی کوشش
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے جوڈیشل کمپلیکس سے پہلے فیض آباد ناکے کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ خودکش حملہ آور فیض آباد ناکے پر حملے کے لیے پہنچ چکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد؛ گاڑی سمیت باپ بیٹی کے پانی میں بہہ جانے کے معاملے میں اہم پیش رفت
دھماکے کی ناکامی اور واپسی
تفتیشی ذرائع کا بتانا ہے کہ دھماکا کرنے کی کوشش کے دوران خودکش حملہ آور بارودی مواد کی پن نہ نکال سکا، جس کی وجہ سے وہ دھماکے میں ناکام رہا اور واپس راولپنڈی چلا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مختلف شہروں سے 4 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد، خاتون سمیت 4 ملزمان گرفتار
جوڈیشل کمپلیکس پر ہونے والا حملہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے چند دن بعد جوڈیشل کمپلیکس پر خودکش حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 13 افراد شہید اور 30 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
افغانستان سے تعلق
خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان کے علاقے ننگر ہار سے تھا۔ گرفتار سہولت کار اور ہینڈلرز بھی افغانستان میں فتنۃ الخواج کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں تھے، اور افغانستان سے کالعدم ٹی ٹی پی کے کمانڈر مسلسل ہدایات دے رہے تھے۔
ٹی ٹی پی کمانڈر کی ہدایت
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمان عرف "داد اللہ" نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت کی۔ داد اللہ نے ساجد اللہ عرف "شینا" کو خودکش بمبار عثمان عرف "قاری" کی تصاویر بھی بھیجیں تاکہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے۔ خودکش بمبار عثمان عرف "قاری" کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ ننگرہار، افغانستان کا رہائشی تھا۔








