پاکستان اور بلوچستان کے الفاظ الگ ادا نہ کئے جائیں، میں نے پرچی ڈائس پر بھجوا دی، جوش خطابت میں یا جان بوجھ کر بھارتی مقرر نے پرچی کو نظرانداز کر دیا۔

مصنف کی تفصیلات

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 220

یہ بھی پڑھیں: خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایف ایم سی میں سیلف ڈفنس ورکشاپ کا انعقاد

تقریب کی شروعات

راقم نے بسم اللہ پڑھ کر موم بتی کو تھاما اور دائیں سے بائیں کی طرف جلتی موم بتی سے دوسری موم بتیاں روشن کیں۔ ساتویں اور آخری موم بتی روشن کرتے ہوئے ہال بھر میں سامعین نے پرزور تالیاں بجا کر ایک مرتبہ پھر دھنّے باد پیش کی۔ راقم نے سامعین کی طرف ہاتھ لہرا کر یہ دھنّے واد یعنی مبارکباد وصول کی۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی، کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے میل نرس نے 10 مریضوں کو غلط انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلا دی، سزا سنادی گئی

اجلاس کی کارروائی

بعدازاں سٹیج سیکرٹری نے اعلان کیا کہ اجلاس کی کارروائی کا آغاز رام کے شبھ نام سے ہو گا۔ گنیش وردھنا کی سماعت کے بعد اگلا مرحلہ ہار پہنائی کا تھا۔ افتتاحی اجلاس کے صدر رانا امیر احمد خاں کے گلے میں عہدیداران کانپور بار نے باری باری سرخ گلابوں والے ہار ڈالے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست ماں جیسی ہے، بچوں کی صحت، تعلیم، تحفظ اور ترقی پر کوئی سمجھوتہ نہیں: وزیر اعلیٰ پنجاب

مہمانوں کی پذیرائی

اس کے بعد بار کی خاتون لائبریرین منتری مِس پوجا نے سٹیج پر تشریف فرما پاکستان کی محترمہ نور جہاں اور ناروے کی ولایتی گوری کے گلے میں سرخ و سفید پھولوں کے ہار پہنائے۔ ہار پہنائی کے بعد بار کے موجودہ اور سابق صدر نے سٹیج پر رونق افروز تمام مہمانوں کے سینوں پر کانپور بار کے خصوصی بیج آویزاں کئے۔

یہ بھی پڑھیں: سیکرٹری اطلاعات پنجاب کی جانب سے سابق ڈی جی پی آر غلام صغیر شاہد کے اعزاز میں الوداعی تقریب

افتتاحی تقریب

اب افتتاحی تقریب کا وقت تھا۔ کانپور بار کے سیکرٹری جنرل نے اپنے ابتدائی کلمات میں پاکستان، سری لنکا، نیپال، ناروے اور بھارت کے صوبوں سے آئے ہوئے وفود کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کشیدہ صورت حال میں بھی اس تقریب میں شرکت کے لیے آنے والے پاکستانی وفد کی آمد کو سراہا اور کہا کہ پاکستان سے رانا امیر احمد خاں اور بلوچستان سے محترمہ نور جہاں جعفر نے کانپور آ کر ہماری زبردست عزت افزائی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قصور میں سیلابی صورتحال، دلہن کشتی پر بارات لے کر پہنچ گئی

تشویش کی لہریں

بعدازاں کانپور بار ایسوسی ایشن کے ایک سابق صدر نے بھی اپنی پْرجوش تقریر میں جب سری لنکا، نیپال، ناروے اور پاکستان کا ذکر کیا، پاکستان کے بعد بلوچستان کا نام بھی ضرور لیا۔ ان کے اس طرزعمل نے پاکستانی وفد کے ارکان کے دلوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔ راقم کو ستیاپال جی دہلی میں قیام کے دوران پہلے ہی مجھ سے ذکر کر چکے تھے کہ کچھ وکلاء کوئٹہ بار سے بھی کانفرنس ھٰذا میں شرکت کے لیے آئے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے کس طیارے نے رافیل کا شکار کیا؟ ایسی خبر آگئی کہ پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوجائے

مشکلات اور خدشات

میری خواہش پر ستیاپال جی نے میری ان سے اپنے فون پر بات بھی کروائی تھی اور میں نے انہیں پنجاب بھون جہاں ہم ٹھہرے ہوئے تھے ملاقات کے لیے آنے کی دعوت دی تھی جس پر انہوں نے وقت کی تنگی کے باعث معذرت کی تھی۔ بہرحال انہوں نے کانپور میں ملاقات کی حامی بھری تھی۔ میں نے اسی وقت محسوس کیا تھا کہ بلوچ دوست ملاقات کرنے سے پس و پیش کر رہے ہیں۔ کانپور میں انہیں ہمارے ہوٹل میں ٹھہرانے کی بجائے کسی دوسری جگہ ٹھہرایا گیا ہو گا شاید وہ تقریب ھٰذا میں بھی شامل ہوئے ہوں لیکن انہوں نے خود کو چھپائے رکھا منظر عام پر نہیں آئے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں آسٹریلوی شہریت رکھنے والے اوورسیز پاکستانی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکار کو معطل کر کے گرفتار کرلیا گیا۔

عزت و احترام کی باتیں

راقم نے اس تمام صورت حال کا پاکستانی وفد کے دوستوں سے دہلی پنجاب بھون میں قیام کے دوران ہی خدشات کا اظہار کر دیا تھا کہ بلوچستان لبریشن آرمی کی آڑ میں بھارتی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ بھارت کے دانشور بھی بلوچستان کی سول سوسائٹی میں اپنا منفی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش میں شامل ہیں۔ چنانچہ پاکستانی دوستوں نے مجھے سٹیج پر بیٹھے ایک چٹ بھجوائی۔ جس میں وضاحت کی گئی تھی کہ بلوچستان پاکستان کا ایک صوبہ ہے الگ ملک نہیں ہے۔ اس لیے پاکستان اور بلوچستان کے الفاظ الگ ادا نہ کئے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 3ہزار200روپے کا اضافہ

تقریر کا اختتام

میں نے یہ پرچی ڈائس پر بھجوا دی لیکن جوش خطابت میں یا پھر خدا جانے، جان بوجھ کر بھارتی مقرر نے اس پرچی کو نظرانداز کر دیا۔ انہوں نے تقریر جاری رکھتے ہوئے جب یہ کہا کہ ہم دہلی، کولمبو، اوسلو، لاہور اور کوئٹہ سے آئے ہوئے وفود کو آج کے یادگار دن کی بدھائی دیتے ہیں تو ہمارے پاکستان کی محبت سے سرشار دوستوں کے لیے یہ صورتِ حال ناقابل برداشت ہو گئی۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...