Sodi Arabia ya Pakistan: Kaun Musalman Ummah ki Qiyaadat Karega? – Fazlur Rehman
```html
مولانا فضل الرحمان کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب یا پاکستان امت مسلمہ کو لیڈ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ؛ کلفٹن کنٹونمنٹ کے علاقے میں مرغیاں پالنے کیخلاف درخواست پر سی بی سی سے تفصیلی رپورٹ طلب
آل پارٹیز کانفرنس میں خطاب
مسئلہ فلسطین پر ایوان صدر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قائداعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا، اسرائیل کے ناسور کا فیصلہ 1971 میں برطانوی وزیر خارجہ بالفورڈ نے کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں پچاس ہزار مسلمان شہید ہو چکے ہیں اور دس ہزار کے قریب فلسطینی تاحال ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف 10 نومبر کو سعودی عرب روانہ ہوں گے
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بحث
مولانا نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی بحث پر انہیں تعجب ہوتا ہے۔ 7 اکتوبر کو حماس نے اس مسئلے کی نوعیت ہی بدل دی۔ اس خطے میں یہودیوں کی آبادی یا بستی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ کانفرنس یا قرارداد پاس کرنے سے ہم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا حق ادا نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات آپریشن: سرغنہ عطا اللہ سمیت 2 خوارجی ہلاک، ایک گرفتار
پاکستان اور عالمی برادری کی صورتحال
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا مصلحتوں کا شکار ہے۔ امت کی بے حسی میں پاکستان بھی برابر کا شریک ہے۔ کیا ہمیں اس کا احساس ہے؟ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقا نے عالمی عدالت میں کیس دائر کیا، اقوام متحدہ نے اسرائیل کے خلاف قرارداد پاس کی، جبکہ جنگ پھیل رہی ہے، لبنان، ایران اور یمن تک جنگ کا دائرہ پہنچ چکا ہے۔ ایک چھوٹے سے ملک نے عرب دنیا کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔
حکمت عملی کی تشکیل
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج کی میٹنگ بامعنی ہونی چاہیے۔ مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب یا پاکستان کو امت مسلمہ کی قیادت کرنی چاہیے۔ بڑے اسلامی ممالک کا ایک گروپ بننا چاہیے اور مسلمانوں کو ایک مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہیے۔ 1947 والے مؤقف پر ہمیں کلیئر ہونا چاہیے۔
```