ججز کے استعفے جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں: سعد رفیق
سابق وفاقی وزیر کا بیان
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ججز کے استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرول کی قیمت میں 45 روپے فی لیٹر اضافے کا خدشہ
استعفوں کی صورتحال
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہوگئے، اور اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار نے اپنی آنے والی نسلوں کو دھوکے میں رکھنے کی تیاری پکڑ لی، آپریشن سندور کو تیسری جماعت سے بارہویں جماعت تک کے نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
ججز کی قابلیت اور دیانتداری
انہوں نے کہا کہ جناب اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے۔ میرے نزدیک وہ عدلیہ کے چند دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کی قابلیت اور دیانتداری کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کسی دباؤ کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام کرتے ہیں۔ اسی طرح جسٹس شمس محمود مرزا بھی لاہور ہائیکورٹ میں اچھی ساکھ کے حامل ججز میں شمار ہوتے ہیں۔
آواز دروں —•—
جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ مستعفی ہوگئے ہیں
اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دے کر اس صف میں شامل ہوگئے ہیں
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی موومنٹ کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے...
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) November 17, 2025
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں بچی کو گھر سے اٹھا کر جان سے مارنے والے تیندوے کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا
استعفوں پر افسوس
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مستعفی ہونے والے ججز کی قابلیت اور انصاف پسندی کا میں ہمیشہ قائل رہا ہوں، چاہے ان کے عدالتی فیصلوں سے اختلاف ہی کیوں نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں اسکولوں کی چھٹیوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جعلی قرار
رشتہ داری کے الزامات
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس شمس محمود مرزا پر سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کا الزام عائد کرنا طفلانہ حرکت ہے۔ ان کے کام میں کبھی بھی رشتہ داری نے خلل نہیں ڈالا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ناانصافی ہوگی کہ پہلے استعفوں کے ساتھ موجودہ ججز کے استعفوں کو جوڑا جائے۔ یہ حضرات عدالتی توازن کے لیے اہم تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیج: دیہاتوں کا نیٹ فلکس، وہ بھارتی اسٹارٹ اپ جو نئی فلم انڈسٹری کو جنم دے رہا ہے
سیاسی تناظر میں استعفے
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ یہ استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
مستقبل کی پیشگوئی
انہوں نے کہا کہ استعفوں کا یہ سلسلہ شاید یہاں رکنے والا نہیں، اور یہ عدلیہ سے پارلیمنٹ تک پہنچ سکتا ہے۔
لیگی رہنما نے اس جانب اشارہ کیا کہ ایک ذمہ دار ریاست کو اندرونی محاذ آرائی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ خوشیوں کی بجائے پیدا ہونے والی فالٹ لائنز کو پُر کرنے کی فکر کی جائے۔








