بنگلہ دیش کی عدالت نے انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے حسینہ واجد کو مجرم ٹھہرا دیا
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی قانونی صورتحال
ڈھاکہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے مجرم ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع، تفصیلات طلب کرلی گئیں
مقدمے کی تفصیلات
سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے جرائم کا مقدمہ گزشتہ سال سے زیر سماعت تھا، جس میں انہیں سزائے موت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ویپنگ اور الیکٹرانک سگریٹس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد
اقوام متحدہ کی رپورٹ
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ 15 جولائی سے 5 اگست 2022 کے دوران حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تقریباً 1400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، جو 1971 کی آزادی کی جنگ کے بعد بنگلہ دیش میں سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔ شیخ حسینہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش چھوڑ کر نئی دہلی میں جلاوطنی میں رہ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک آسٹریلیا ٹی 20 سیریز، کرکٹ شائقین کےلیے بری خبر
عدالتی کارروائیاں
78 سالہ حسینہ نے عدالت کے احکامات کو رد کرتے ہوئے عدالت میں پیشی کے لیے بھارت سے واپس آنے سے انکار کر دیا تھا، جس میں یہ تعین ہونا تھا کہ آیا انہوں نے اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج پر جان لیوا کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ برطرف ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب روپے اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش
انسانیت کے خلاف الزامات
اقوام متحدہ کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران 1,400 تک افراد ہلاک ہوئے، جو اس مقدمے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ حسینہ اقتدار پر قابض رہنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ گزشتہ ہفتے فیصلے کی تاریخ مقرر کیے جانے پر چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے صحافیوں سے کہا تھا کہ 'انصاف قانون کے مطابق فراہم کیا جائے گا'۔
یہ بھی پڑھیں: مکہ مکرمہ میں پاکستانی مصنوعات کی نمائش کا آغاز
پراسیکیوشن اور دفاع
پراسیکیوٹرز نے پانچ الزامات دائر کیے، جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، جو بنگلہ دیش کے قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ عدالت نے غیر حاضری میں مہینوں تک شہادت سنی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ حسینہ نے بڑے پیمانے پر قتل کا حکم دیا تھا۔ شیخ حسینہ واجد نے اس مقدمے کو 'قانونی مذاق' قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بینک آف پنجاب جونیئر نیشنل ٹینس چیمپئن شپ کا رنگا رنگ آغاز، پہلے روز سنسنی خیز مقابلے
ملزمان کی معلومات
ان کے شریک ملزمان میں سابق وزیر داخلہ اسدالزمان خان کمال (مفرور) اور سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون شامل ہیں، جو حراست میں ہیں اور جرم قبول کر چکے ہیں۔
حسینہ واجد کا موقف
حسینہ واجد کو عدالت کے لیے ریاستی وکیل فراہم کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ تمام الزامات کو رد کرتی ہیں۔








