بھارت، 100 روپے رشوت کے الزام میں گرفتار ملزم 39 سال بعد باعزت بری
بھارت میں 39 سال بعد باعزت بری ہونے والا کیس
نئی دہلی (آئی این پی) بھارت میں ایک سو روپے کی رشوت لینے کے الزام میں گرفتار ملزم کو 39 سال بعد باعزت بری کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حج 2026: رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں دو دن کی توسیع
ملزم کا تعارف
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر منقسم مدھیہ پردیش میں شہر رائے کے اودھیا پاڑہ کے 84 سالہ جگیشور پرساد آودھیا کو 1986 میں 100 روپے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تقریباً 39 سال بعد عدالت نے انھیں باعزت بری کر دیا ہے۔ وہ سٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں کلرک کے طور پر کام کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: میوہسپتال میں ایڈز کے مریضوں کو کس وارڈ میں داخل کیا جارہاہے؟ بڑا انکشاف
جگیشور پرساد آودھیا کا خیال
نظام کی بے حسی، انصاف میں تاخیر اور انسان کی ٹوٹی ہوئی امیدوں کی علامت بننے والے جگیشور پرساد آودھیا کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اب بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میری نوکری ختم ہو گئی۔ معاشرے نے مجھ سے منہ موڑ لیا۔" انھوں نے مزید کہا کہ "میں اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دے سکا، ان کی شادی نہیں کر سکا، رشتہ داروں نے مجھ سے قطع تعلقی کر لی، اور مناسب علاج نہ کروانے کی وجہ سے میری بیوی کی موت واقع ہو گئی ہے۔ اب کیا کوئی مجھے یہ سب واپس دلا سکتا ہے؟"
انصاف کا بوجھ
جگیشور پرساد کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ نے انھیں بے قصور قرار دیا ہے، مگر عدالت کی جانب سے فراہم کردہ اس سرٹیفکیٹ کا وزن اس بھاری بوجھ کے مقابلے میں بہت کم ہے جو انھیں اپنے پورے خاندان کے ساتھ 39 سالوں تک اٹھانا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ "میں نے کچھ نہیں کیا تھا، لیکن مجھے سب کچھ کھونا پڑا۔ اب کس سے کہوں کہ میں نے کچھ نہیں کیا؟ اب کوئی سننے والا نہیں بچا۔"








