علامہ اقبالؒ کا تصورِ خودی جدید سائنس سے ثابت شدہ تجربے کا مرکز ہے: پروفیسر ادریس آزاد
Workshops on Iqbal's Concept of Selfhood
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی (آئی آئی ایس) نے ''The Eternal Witness'' کے عنوان سے 2 روزہ ورکشاپ کا کامیابی سے انعقاد کیا، جس میں علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کے تصورِ خودی کو جدید سائنس اور فلسفے کی روشنی میں پرکھا گیا۔ اس تقریب میں علمی حلقوں، فلسفہ، نفسیات، ادب، مذہبی مطالعات، آئی ٹی، میڈیا، انجینئرنگ اور سائنس سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی اور پارٹی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں، وقاص اکرم کا بیان
Key Lectures by Professor Idris Azad
2 روزہ ورکشاپ میں معروف اقبال سکالر اور مصنف پروفیسر ادریس آزاد کے 8 جامع لیکچرز پیش کیے، جن میں انہوں نے خودی کے تصور کو ایک باشعور وجود کے طور پر سائنسی پہلوؤں سے واضح کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد، نیتن یاہو کیخلاف اپوزیشن کو ناکامی
Modern Science and Iqbal's Philosophy
ان کا کہنا تھا کہ جدید شعبہ جات جیسے نیوروسائنس، کوانٹم فزکس، نفسیات اور حیاتیات اقبال کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں کہ خودی ایک الگ تھلگ انا نہیں، بلکہ عمل کا ایک اخلاقی اور تخلیقی مرکز ہے، جو دنیا میں صفات الٰہی کو ظاہر کرنے اور عمل کے ذریعے خلافت کے مقام تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کو جب بھی سیاسی دباؤ آتا ایسا ڈرامہ کرتا ہے: رانا تنویر حسین
Iqbal's Concept of Selfhood
اقبال کا تصورِ خودی محض ایک فلسفیانہ یا شاعرانہ علامت نہیں، بلکہ جدید سائنس سے ثابت شدہ ایک تھیسز ہے۔ انہوں نے اپنے خیالات قرآن مجید سے اخذ کیے، اور اب ان کی معنویت سائنسی تحقیق کے ذریعے ثابت ہو رہی ہے۔ خودی انسان کے وجود میں ایک تحفہ بھی ہے اور ایک عمل بھی – یہی ہماری آزادی اور تقدیر کا محور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہو کی لاش کے ٹکڑے کروانے کے لیے ساس نے ملزم کو کتنے پیسے دیے؟ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا
Insights on Active and Intuitive Self
پروفیسر آزاد نے اقبال کے انائے فعال اور انائے بصیر کے تصورات کو سائنسی پیرائے کے ذریعے واضح کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ حقیقت کو سمجھنے اور لمحہ موجود کا مکمل طور پر تجربہ کرنے کے لیے ایک مضبوط، نشوونما پائی ہوئی خودی ناگزیر ہے۔ انسان کے پاس خودی اور شعور کی صورت میں قوت ہے، جو ہمیں امانت کی صورت میں دی گئی ہے، یہی ہمیں زمین پر حق کا مظہر بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیمرگرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، ہائی ویلیو ٹارگٹ حفیظ اللہ سمیت 2 خوارج ہلاک
Concluding Remarks and Acknowledgments
اختتامی تقریب میں سینئر اقبال سکالر ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جدید نیوروسائنس اقبال کے اس خیال کی تائید کرتی ہے کہ خودی کی بلندی نئی دنیاؤں اور مقدر تخلیق کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔ انہوں نے پروفیسر آزاد اور آئی آئی ایس کی ٹیم کو اقبال کے فلسفے کو جدید سائنسی دور کے تناظر میں پیش کرنے پر سراہا۔
About the International Iqbal Society
آئی آئی ایس ٹیم، جس کی قیادت طلحٰہ خالد اور عمر رضا کر رہے تھے، نے پروفیسر آزاد اور تمام شرکاء کا ورکشاپ کی کامیابی میں حصہ ڈالنے پر شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں۔ واضح رہے کہ انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی کی بنیاد 11 فروری 2009 کو نعمان بخاری نے ٹورنٹو، کینیڈا میں رکھی، جس کا مقصد افراد اور معاشرے میں اعلیٰ اخلاقیات کو پروان چڑھانے کے لیے آگاہی، علم اور عقل کی فراہمی کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دینا تھا، جس کا بنیادی نظریۂ اقبال کے کاموں کے ذریعے اس مقصد کی تکمیل ہے۔








