بھارتی ہندو وکیل کافی دیر تک بھارت زندہ باد، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگواتے رہے، پاکستان بننے کے بعد سے یہ پہلا نعرہ ہے جو کانپور کی فضاؤں میں گونجا
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 222
یہ بھی پڑھیں: محمود خان اچکزئی نے شہباز شریف کی حکومت کو نا جائز قرار دے دیا
افتتاحی تقریر کا اختتام
اس افتتاحی تقریر کے اختتامی لمحات میں دیپک مالوی ایڈووکیٹ نے مائیک سے اعلان کیا کہ اب مہمان وفود باری باری کھڑے ہو کر حاضرین جلسہ کے سامنے اپنی رونمائی کروائیں۔ رونمائی کے فوراً بعد کلچرل پروگرام کا آغاز ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: مزارِ اقبال پر گارڈز تبدیلی کی تقریب، پاک بحریہ نے فرائض سنبھال لیے
مہمان وفود کی رونمائی
سب سے پہلے بھارتی پنجاب سے آئے ہوئے وکلاء نے کھڑے ہو کر جیوے پنجاب کا نعرہ لگایا۔ گجرات والوں نے جے گجرات اور اڑیسہ کے وفد نے 'جگن ناتھ جے' کا نعرہ لگایا۔ پھر مہاراشٹر اور مغربی بنگال کے وفود نے اپنے اپنے صوبوں کے نام لے کر "جے جے" کار کی۔ یوپی کے وکلاء نے کھڑے ہو کر ہر ہر مہادیو کا نعرہ لگایا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کا تجارت، رابطہ کاری اور سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
پاکستان زندہ باد کا نعرہ
جب سٹیج سے دیپک مالوی نے پاکستانی وفد سے کھڑے ہونے کی درخواست کی تو ہم سب یعنی جہانگیر جھوجھہ، ارشاد چوہدری، سید سرفراز، مبّرا اعجاز، سجاد محمود بٹ، اْم کلثوم ایک ڈسپلن کے ساتھ اگلی صف میں کھڑے ہو گئے، بازو ہوا میں بلند کیے اور پورا زور لگا کر "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ بلند کیا، جس کے بعد پورے ہال کی آوازیں شامل ہو گئیں۔
اس موقع پر ایک بھارتی ہندو وکیل پورے ہال سے کافی دیر تک "بھارت زندہ باد، پاکستان زندہ باد" کے نعرے لگواتے رہے۔ بعد ازاں ایک مسلمان وکیل نے ہمیں بتایا کہ 1947ء میں پاکستان بننے کے بعد سے کانپور میں پاکستان زندہ باد کا یہ پہلا نعرہ ہے جو کانپور کی فضاؤں میں گونجا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخواہ کے گھروں کی فروخت کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
فن اور گن کلچر
کانپور بار ایسوسی ایشن کے 114 ویں جنم دن پر افتتاحی تقاریر کے بعد ثقافتی پروگرام کا رنگ بکھیرنے کے لیے سٹیج پر تیزی سے مناسب تبدیلیاں کی جا رہی تھیں۔ ہم نے سٹیج کی جانب دیکھا تو سماجی کلچر کے دیوتا ستیا پال جی مائیک کے عقب میں کھڑے دکھائی دئیے۔
پاکستان اور بھارت کے عوام میں براہِ راست روابط کی استواری میں ستیا پال جی نے بھارت کے ٹاپ صحافی اور ڈپلومیٹ کلدیپ نائر مرحوم، جو اس سال 2021ء میں انتقال ہوئے ہیں، اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر کے بعد ستیا پال جی کا نام گرامی نمایاں ہے۔ یہ شخصیات بھارت میں ہندو مسلم یکجہتی کے پرچارک ہونے کی اپنی مثال آپ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر سیلابی صورتحال، الرٹ جاری، پیشگی انتظامات کی ہدایات
پاکستانی وفد کا شکریہ
ستیا پال جی نے کلچرل پروگرام کی افتتاحی تقریر کے دوران کہا کہ کسی ملک کے فنکار اور اس کا کلچر ہی دراصل اس ملک کے بہترین سفیر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کانپور بار ایسوسی ایشن کی 114 ویں سالگرہ کا کلچرل پروگرام پاکستان، بھارت، نیپال، سری لنکا اور ناروے تک محبت اور ثقافتی توسیع کے ایک پیغام کی حیثیت رکھتا ہے۔
ستیا پال جی نے پاکستانی وفد کا بالخصوص شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میری درخواست پر سٹیزن کونسل آف پاکستان کے وکلاء عہدیداروں اور ساتھیوں نے یہاں آ کر میری بہت عزت افزائی کی ہے۔ میں اپنی تنظیم سرونٹس آف پیپلز اور کانپور بار کی طرف سے انہیں دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں۔
ثقافتی پروگرام کا آغاز
ستیا پال جی کے تالیوں کی گونج میں سٹیج سے اْترنے کے بعد ثقافتی پروگرام کی نظامت سردار گور چرن سنگھ نے سنبھالی اور اعلان کیا کہ ثقافتی پروگرام کا پہلا آئٹم بھارت کی اْبھرتی ہوئی رقاصہ مس چترا پیش کریں گی۔ پہلے رقص کا نام گائتی منتر ہے جبکہ دوسرے رقص کو موپنی کہا جاتا ہے۔ رقاصہ مِس چترا نے ہلکے سبز رنگ کی ساڑھی پہنی ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








