پولیس کو اسلام قبول کر کے نکاح کرنے والی سکھ خاتون کو ہراساں کرنے سے روک دیا گیا
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور( آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس حکام کو اسلام قبول کر کے نکاح کرنے والی سابق سکھ خاتون سرجیت کور کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیرف کی وجہ سے ایپل کے اخراجات میں 90 کروڑ ڈالر کا اضافہ، اس کے باوجود پہلی سہ ماہی میں کتنی آمدنی ہوئی؟
عدالت کی سماعت
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے سابق سکھ خاتون اور اس کے شوہر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے احمد حسن پاشا پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ مذہبی رسومات کے لئے آنے والی بھارتی سکھ خاتون نے اسلام قبول کر کے ناصر سے نکاح کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس، ایک کے بجائے چار چار سینیٹرز کے ساتھ سائبر فراڈ کا انکشاف
پولیس کی کارروائی
تاہم 8 نومبر کو پولیس نے درخواست گزار کے گھر پر غیر قانونی ریڈ کیا۔ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق پولیس حکام نے خاتون کو شادی ختم کرنے کے لئے دباؤ ڈالا۔ خاتون نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نکاح کیا، اس لیے پولیس حکام کے پاس درخواست گزار کے گھر چھاپہ مارنے کی کوئی اتھارٹی نہیں تھی۔
عدالت کا حکم
عدالت نے پولیس کو درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پولیس کو بھارتی خاتون کو ہراساں کرنے سے منع کیا۔








