آئینی ترامیم پر گفتگو ایسے ہو رہی ہے جیسے اتوار بازار میں خریداری ، رضا ربانی کھل کر بول پڑے
سابق چیئرمین سینیٹ کا خدشہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئین میں مزید ترامیم کی کوشش کی گئی تو ’’سیاسی موقع پرست‘‘ کیا کریں گے؟ سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے خدشات کا اظہار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: صنفی بنیاد پر تشدد صرف خواتین کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، امریکی قونصلیٹ اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کا مباحثہ
آئینی ترامیم کی اہمیت
تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ آئین میں مزید ترامیم کی کوشش اس کا تقدس مجروح کرے گی۔ آئینی ترامیم پر گفتگو ایسے ہو رہی ہے جیسے اتوار بازار میں خریداری۔
یہ بھی پڑھیں: اوپیک پلس ممالک کا تیل کی پیداوار میں معمولی اضافہ کرنے پر اتفاق
وفاقی حکومت اور سیاسی جماعتوں کی بات چیت
’’جنگ‘‘ کے مطابق اپنے بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نمائندے اور بعض سیاسی جماعتیں آئینی ترامیم پر گفتگو کر رہی ہیں۔ آئینی ترامیم پر گفتگو ایسے ہو رہی ہے جیسے اتوار بازار میں خریداری کر رہے ہوں۔ 18ویں ترمیم سمیت 1973ء کا آئین ایک متفقہ دستاویز ہے، 18ویں ترمیم سمیت 1973ء کے آئین پر صوبوں اور پارلیمنٹ کی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا۔ متفقہ دستاویز کو متنازع ترامیم سے غیر مستحکم کرنے کی کوشش وفاق کے لیے تباہ کن ہو گی۔ 1973ء کے آئین میں مزید ترامیم کی کوئی بھی کوشش اس دستاویز کا تقدس مجروح کرے گی۔
سیاسی موقع پرستوں کا ایجنڈا
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے سیاسی موقع پرستوں کو نیا سیاسی ایجنڈے اٹھانے کا موقع ملے گا۔ سیاسی موقع پرست وفاق کو آئینی عدم استحکام میں دھکیل دیں گے، یہ آئینی عدم استحکام موجودہ سیاسی عدم استحکام سے کہیں زیادہ سنگین ہو گا۔ آئینی و سیاسی عدم استحکام ملک میں انتشار کا باعث بنیں گے۔








