کراچی کے ماسٹر پلان کو کرپشن پلان میں بدلنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں، ایوان اور عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر آئیں گے، خالد مقبول صدیقی
کراچی کے ماسٹر پلان پر تنقید
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے شہر قائد کے ماسٹر پلان کو کرپشن پلان میں بدلنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں: عظمیٰ بخاری
انصاف کے حصول کی کوششیں
انہوں نے کہا کہ ایوان اور عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر آئیں گے۔ یہ شہر 17 سالہ جعلی حکومت کے تحت مشکلات کا شکار ہے اور اب اس کے خاتمے کا وقت آ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا 14 واں اجلاس، سرمایہ کاری کے نئے امکانات پر گفتگو
پریس کانفرنس کا مقصد
گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عام شہریوں کے مسائل پر ہمارے وکلا عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں۔ ہم قانونی چارہ جوئی کے ذریعے اپنی آواز پہنچائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حمیرہ اصغر کی موت۔۔ تنہائی کی بےرحم خاموشی تھی جو آخری ساتھی بنی ۔۔۔ہم زندہ ہیں یا صرف تماشائی؟
مہم کی توسیع
پریس کانفرنس کی بنیادی وجہ ہماری لیگل ایڈ کمیٹی کے آئندہ کا پروگرام دینا ہے۔ آج ہماری کراچی ماسٹر پلان 2047 کے خلاف مہم کا آخری دن تھا، مگر ہم اس مہم کو مزید 10 دن کے لیے بڑھا رہے ہیں۔ ہمارے کارکنان اس شہر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت پر بہت زیادہ دباؤ بڑھ رہا ہے اور لیئے مودی۔۔ حامد میر نے اہم بیان جاری کر دیا
حیدرآباد میں ترقیاتی اقدامات
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس حکومت میں رہ کر کراچی اور حیدرآباد کے لیے پیکیج لیا ہے۔ 77 سال کے بعد حیدرآباد میں ایک یونیورسٹی قائم ہوئی ہے اور کراچی کے کئی کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قانون سازوں کی تنخواہیں اور ٹیکسز بڑھنے، سہولیات کی کمی پر سینئر صحافی رؤوف کلاسرا برس پڑے۔
سندھ کے بجٹ کی حقیقت
کراچی لوٹ کا مال نہیں، سندھ کا 97 فیصد بجٹ دیتا ہے جبکہ ایک فیصد ٹیکس نہ دینے والے سو فیصد اختیار استعمال کررہے ہیں۔ سندھ میں سو فیصد دینے والوں کو ایک فیصد اختیار نہیں۔ اس طرح تو گھر بھی نہیں چلتے، خاندان تقسیم ہوجاتے ہیں۔
عزم و ہمت
انہوں نے کہا کہ اگر ایوان اور عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو ہمیں سڑکوں پر آنا پڑے گا۔








