بادی النظر میں کوئی بھی جج پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی آئین میں ترمیم کو ذاتی حیثیت میں چیلنج نہیں کر سکتا،ایڈووکیٹ میاں داؤد
میاں داؤد کا بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایڈووکیٹ میاں داؤد کا کہنا ہے بادی النظر میں ہائیکورٹ حتی کہ سپریم کورٹ کا کوئی بھی جج پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی آئین میں ترمیم کو ذاتی حیثیت میں چیلنج نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: دکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کا حملہ، 20 مزدور جاں بحق، 6 زخمی
عدالتی حلف کی خلاف ورزی
اپنے ایکس بیان میں انہوں نے کہا اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو ایسا جج اپنے حلف کی خلاف ورزی، آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی اور مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوگا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کسی شہری کی شکایت یا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایسے جج کو آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت عہدے سے برطرف کرنے کی سفارش کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان نے متحدہ عرب امارات کو 38 رنز سے ہرا دیا
جعلی ڈگری کیس اور جسٹس طارق جہانگیری
ایڈووکیٹ میاں داؤد نے مزید لکھا حیران کن طور پر جعلی ڈگری کیس کا سامنا کرنے والے جسٹس طارق محمود جہانگیری صاحب اپنے ان معزز 4 ساتھی جج صاحبان کی درخواست کا حصہ نہیں بنے جنہوں نے 27ویں ترمیم کے خلاف غلط فور(سپریم کورٹ) پر آئینی درخواست دائر کی جو بعدازاں آئین و قانون کے مطابق واپس کر دی گئی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ جسٹس طارق جہانگیری؟ خالی جگہ خود ہی پوری کر لیں
سوشل میڈیا پر بیان
بادی النظر میں ہائیکورٹ حتی کہ سپریم کورٹ کا کوئی بھی جج پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی آئین میں ترمیم کو ذاتی حیثیت میں چیلنج نہیں کر سکتا۔۔۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو ایسا جج اپنے حلف کی خلاف ورزی، آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی اور مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوگا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کسی…— Mian Dawood (@miandawoodadv) November 20, 2025








