بادی النظر میں کوئی بھی جج پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی آئین میں ترمیم کو ذاتی حیثیت میں چیلنج نہیں کر سکتا،ایڈووکیٹ میاں داؤد

میاں داؤد کا بیان

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایڈووکیٹ میاں داؤد کا کہنا ہے بادی النظر میں ہائیکورٹ حتی کہ سپریم کورٹ کا کوئی بھی جج پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی آئین میں ترمیم کو ذاتی حیثیت میں چیلنج نہیں کر سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی چوک یا سنگجانی جانا ہمارا اندرونی معاملہ تھا، سوال یہ ہے کہ گولی کیوں چلائی گئی؟ علی محمد خان کا استفسار

عدالتی حلف کی خلاف ورزی

اپنے ایکس بیان میں انہوں نے کہا  اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو ایسا جج اپنے حلف کی خلاف ورزی، آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی اور مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوگا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کسی شہری کی شکایت یا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایسے جج کو آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت عہدے سے برطرف کرنے کی سفارش کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کریں گے: چیف جسٹس

جعلی ڈگری کیس اور جسٹس طارق جہانگیری

ایڈووکیٹ میاں داؤد نے مزید لکھا حیران کن طور پر جعلی ڈگری کیس کا سامنا کرنے والے جسٹس طارق محمود جہانگیری صاحب اپنے ان معزز 4 ساتھی جج صاحبان کی درخواست کا حصہ نہیں بنے جنہوں نے 27ویں ترمیم کے خلاف غلط فور(سپریم کورٹ) پر آئینی درخواست دائر کی جو بعدازاں آئین و قانون کے مطابق واپس کر دی گئی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ جسٹس طارق جہانگیری؟ خالی جگہ خود ہی پوری کر لیں

سوشل میڈیا پر بیان

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...