27ویں آئینی ترمیم پر چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کے استعفے کی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا
سپریم کورٹ کا اہم اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کے استعفے کی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر رانا احسان پارٹی چھوڑ گئے لیکن اب کس پارٹی کا حصہ بنے؟ جانیے
اجلاس کی تفصیلات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق 14 نومبر کو ہونے والے اس اہم اجلاس کی اندرونی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں تقریباً 13 جج شریک ہوئے۔ یہ میٹنگ اُن ججوں کے ممکنہ استعفوں کے خطوط اور 27ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ کو روکنے کے ادارہ جاتی ردِعمل کے حوالے سے بلائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معروف بھارتی اداکارہ کا ساتھی اداکار پر نشے میں دھت ہو کر شرمناک حرکتیں کرنے کا الزام
ججوں کی رائے
ذرائع کے مطابق کئی ججوں نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کو 27ویں ترمیم پر اپنا واضح ردِعمل دینا چاہیے۔ بعض ججوں نے حکومت کو خط لکھنے کا مشورہ بھی دیا، مگر چیف جسٹس نے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ خط لکھنا مناسب نہیں، عدالت کے پاس صرف جوڈیشل ریویو کا اختیار ہے، قانون سازی سے براہِ راست روکنا ممکن نہیں۔ اس کے باوجود کچھ جج ادارہ جاتی ردِعمل پر زور دیتے رہے۔
استعفے کی تجویز
ذرائع کے مطابق ایک سینئر جج نے رائے دی کہ اگر کوئی مؤثر راستہ ہے تو وہ یہ کہ چیف جسٹس سمیت تمام جج استعفیٰ دے دیں۔ یہ سنتے ہی اجلاس میں خاموشی چھا گئی۔ بعد ازاں ججوں کی اکثریت نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔








