Your Thoughts Are Yours Alone: Unchangeable and Unstealable

معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 10
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ سے کونسی شقیں کس کے کہنے پر نکال دی گئیں۔۔؟ عاصمہ شیرازی نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا
ذہن کی طاقت
آپ کی "تمہید خصوصی" نہایت ہی واضح ہے۔ آپ اپنے ذہن کے مطابق جو کچھ بھی چاہیں، سوچ سکتے ہیں۔ اگر کوئی چیز آپ کے ذہن کے اندر ابھرتی ہے تو آپ میں اس خیال کو معدوم کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے ذہنی عالم پر قابو حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان اب بھی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیل سکتا ہے مگر کیسے؟
خیالات پر کنٹرول
میں آپ سے ایک سوال کرتا ہوں: "ایک گلابی رنگ کے ہرن کے متعلق سوچیے"۔ آپ اسے ہرے رنگ کا بنا سکتے ہیں، یا اسے ریچھ کے طور پر تصور کر سکتے ہیں۔ جب کوئی چیز آپ کے ذہن میں داخل ہوتی ہے تو صرف آپ کو یہ قدرت حاصل ہے کہ اسے روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر پی ٹی آئی نظام کو گرانے کی کوششیں چھوڑ دے تو اسے ریلیف مل سکتا ہے، اینکر پرسن شہزاد اقبال کی خبر
نظریہ کی اہمیت
اگر آپ اس نظریے کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر یہ سوال پوچھتا ہوں: "اگر آپ کو اپنے خیالات پر دسترس حاصل نہیں ہے تو پھر آپ کے خیالات کس کے بس میں ہیں؟" کیا یہ خیالات آپ کے شریک حیات، آپ کے افسر، یا آپ کی والدہ کے کنٹرول میں ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی: بیرسٹر گوہر علی
ذاتی خیالات کی ملکیت
بلاشبہ، آپ کے خیالات، آپ کے اپنے ہیں۔ کوئی بھی انہیں تبدیل نہیں کر سکتا اور نہ ہی آپ کے دماغ میں سرایت کر سکتا ہے۔ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق آپ اپنی سوچ کا استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی دفاعی اتاشی نے جنگی جہاز گرائے جانے سے متعلق اہم اعتراف کر لیا
احساسات اور خیالات
اپنے ذہن میں پہلے خیال پیدا کرنے کے بغیر آپ اپنے احساسات محسوس نہیں کر سکتے۔ احساسات اور محسوسات، خیالات کا عملی ردعمل ہوتے ہیں۔ اگر آپ کا دماغ ناکارہ ہو جاتا ہے تو آپ احساسات و محسوسات سے عاری ہو جائیں گے۔
درد اور احساس
آپ کو یہ معلوم ہے کہ اپنی سوچ کی مرکزی قوت کے بغیر آپ اپنے بدن میں کسی قسم کا احساس پیدا نہیں کر سکتے۔ آپ کا ہر احساس، آپ کے خیال کے ذریعے پیدا ہوتا ہے اور دماغ کے بغیر احساس پیدا نہیں ہو سکتا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔