Your Thoughts Are Yours Alone: Unchangeable and Unstealable

معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 10
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 5ہزار 500روپے کی کمی
ذہن کی طاقت
آپ کی "تمہید خصوصی" نہایت ہی واضح ہے۔ آپ اپنے ذہن کے مطابق جو کچھ بھی چاہیں، سوچ سکتے ہیں۔ اگر کوئی چیز آپ کے ذہن کے اندر ابھرتی ہے تو آپ میں اس خیال کو معدوم کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے ذہنی عالم پر قابو حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہر چیز موجود ہے، مہلت کس بات کی مانگ رہے ہیں، سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
خیالات پر کنٹرول
میں آپ سے ایک سوال کرتا ہوں: "ایک گلابی رنگ کے ہرن کے متعلق سوچیے"۔ آپ اسے ہرے رنگ کا بنا سکتے ہیں، یا اسے ریچھ کے طور پر تصور کر سکتے ہیں۔ جب کوئی چیز آپ کے ذہن میں داخل ہوتی ہے تو صرف آپ کو یہ قدرت حاصل ہے کہ اسے روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کے دوران شہید اہلکاروں کی نمازجنازہ چکلالہ گیریژن میں ادا کر دی گئی ، وزیر اعظم اور آرمی چیف کی بھی شرکت
نظریہ کی اہمیت
اگر آپ اس نظریے کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر یہ سوال پوچھتا ہوں: "اگر آپ کو اپنے خیالات پر دسترس حاصل نہیں ہے تو پھر آپ کے خیالات کس کے بس میں ہیں؟" کیا یہ خیالات آپ کے شریک حیات، آپ کے افسر، یا آپ کی والدہ کے کنٹرول میں ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: سرپسندوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا: آئی جی اسلام آباد
ذاتی خیالات کی ملکیت
بلاشبہ، آپ کے خیالات، آپ کے اپنے ہیں۔ کوئی بھی انہیں تبدیل نہیں کر سکتا اور نہ ہی آپ کے دماغ میں سرایت کر سکتا ہے۔ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق آپ اپنی سوچ کا استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ارشاد ندیم وطن واپس پہنچ گئے، لاہور ایئرپورٹ پر شاندار استقبال، میڈیا سے گفتگو میں اگلا ٹارگٹ بتا دیا
احساسات اور خیالات
اپنے ذہن میں پہلے خیال پیدا کرنے کے بغیر آپ اپنے احساسات محسوس نہیں کر سکتے۔ احساسات اور محسوسات، خیالات کا عملی ردعمل ہوتے ہیں۔ اگر آپ کا دماغ ناکارہ ہو جاتا ہے تو آپ احساسات و محسوسات سے عاری ہو جائیں گے۔
درد اور احساس
آپ کو یہ معلوم ہے کہ اپنی سوچ کی مرکزی قوت کے بغیر آپ اپنے بدن میں کسی قسم کا احساس پیدا نہیں کر سکتے۔ آپ کا ہر احساس، آپ کے خیال کے ذریعے پیدا ہوتا ہے اور دماغ کے بغیر احساس پیدا نہیں ہو سکتا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔