عجمان میں فیض احمد فیض کی یاد میں ایک منفرد اور یادگار محفل کا انعقاد، مختلف طبقہ فکر کے لوگوں کی شرکت
یادوں کی محفل
دبئی (طاہر منیر طاہر) - یو اے ای کی ریاست عجمان میں فیض احمد فیض کی یاد میں ایک نہایت خوبصورت شام ڈاکٹر نورالصباح اور عائشہ شیخ عاشی کی زیرِ اہتمام چائے شائے کیفے، عجمان میں منعقد کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوبر فلک جاوید کا ’گروک‘ سے شہبازشریف کی شادیوں پر سوال، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا جواب سوشل میڈیا پر وائرل
محفل کے رنگ
یہ روح پرور محفل تین دلکش حصوں پر مشتمل تھی جن میں انقلابی، رومانوی اور فنی رنگ پوری آب و تاب کے ساتھ جھلک رہے تھے۔ محفل کی صدارت ظہیر مشتاق رانا نے کی، جنہوں نے فیض کی زندگی، فن، جلاوطنی، رومانی و انقلابی پہلوؤں پر گفتگو کی، جس نے حاضرین کو یوں مسحور کر دیا جیسے فیض خود ان کے سامنے موجود ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کے ٹیسٹ کرکٹ میں 2 ہزار رنز مکمل
شعراء کی شمولیت
یو اے ای کے سینئر شعراء و ادباء نے محفل کی رونق میں خوب اضافہ کیا۔ میگی اسنانی نے فیض کی منتخب نظموں سے محفل کا آغاز کیا اور اسے ایک حسین رنگ عطا کیا۔ رضا احمد رضا کی رومانوی شاعری نے محفل کو محبت کی خوشبو سے بھر دیا۔ علی زیرک کی شاعری کے رنگوں نے حاضرین کے دل و دماغ کو تازگی بخشی۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
انقلابی کلام
اس حصے میں جناب احیاء الاسلام نے اپنا انقلابی کلام جس سحر انگیز انداز میں پیش کیا، اس نے محفل کو لمحہ بھر میں فیض کے عہد میں لا کھڑا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک، یورپ سمیت دیگر ممالک کے ترقیاتی اداروں نے ’’ستھرا پنجاب‘‘ میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی ظاہر کر دی
یادگار لمحات
بھارت کے نامور داستان گو ساحل آغا کی شرکت اور دلنشین پرفارمنس نے محفل میں یادگار لمحات رقم کیے، جبکہ سردار فراز نے اپنے فن سے انہیں بہترین انداز میں سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹولنٹن مارکیٹ لاہور کی شکل بدل دی گئی، گندگی کا ڈھیر نظر آنے والی جگہ صفائی کی مثال بن گئی
وردہ لودھی کا تعارف
فن کے میدان میں یو اے ای میں موجود باوقار شخصیات میں وردہ لودھی پیش پیش رہیں۔ انہوں نے:
مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ
دشتِ تنہائی میں اے جاںِ جہاں لرزاں ہیں
کو اپنی دلکش آواز میں پیش کر کے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ ان کا ساتھ ہر لمحے سردار فراز نے بخوبی نبھایا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کالج فار بوائز میں 16 اپریل کو بنگلہ دیش کے نامور سابق سفیر ایم مجارالقیس کی یاد میں خصوصی تقریب
مشترکہ پرفارمنس
نبراس سہیل نے فیض کا کلام تحت اللفظ پیش کیا اور ایک بار پھر سردار فراز نے اپنی موسیقی سے اس تسلسل کو جادوئی بنا دیا۔ دونوں کی مشترکہ پرفارمنس محفل کا عروج ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: آج تک کوئی نہیں بتا سکتا کہ ملک میں ریپ کے کتنے واقعات ہوئے؟ جسٹس عائشہ ملک
جدیدیت کا امتزاج
شہر یار سرکار کی مٹکا پرفارمنس نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ سردار فراز کے گٹار کی تاروں اور مٹکے کی کھنک نے روایت و جدیدیت کا حسین امتزاج پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب نے قیدیوں کیلئے ماہرین نفسیات کے ایس او پیز جاری کر دیئے
خراج عقیدت
مشہور نظم "ہم دیکھیں گے" علی راؤ نے پیش کی تو پورا مجمع ان کی آواز میں آواز ملا کر فیض کو خراج عقیدت پیش کرتا نظر آیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے والد کے انتقال پر افسوس کا اظہار
ایوارڈ کی تقسیم
ڈاکٹر نورالصباح نے حسب روایت ہر شریکِ محفل کو عزت، احترام اور محبت کے ساتھ ایوارڈ سے نوازا۔ محفل کے اختتام پر تمام شعراء و فنکاروں کو افتخار درانی اور عمران گورائیہ نے اعزازات پیش کیے۔
تحائف اور مہمان
نیشنل بینک آف پاکستان کی جانب سے بھی تحائف دیے گئے، جبکہ ڈاکٹر نورالصباح نے اپنا خصوصی پرفیوم معزز مہمانوں کے نام کیا۔ اس یادگار شام میں رفعت علوی، افتخار درانی، عمران گورائیہ، ملک اسلم، سید سلیم، نازش اور دیگر معزز شخصیات نے شرکت کی۔








