ہماری محبت نے خوشبو کی نرم حدوں کو چھو لیا

مصنف کا تعارف

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 23

یہ بھی پڑھیں: تحریک انتشار کا اصل مقصد لاشیں گرانا تھا: وزیر اطلاعات کی حیران کن بات

مصر میں اخوان المسلمون کے خلاف مہم

جن دنوں میں مصر گیا تھا تب وہاں اخوان المسلمون کے خلاف حکومت ایک بھرپور مہم چلا رہی تھی۔ وہاں کی خفیہ ایجنسیاں کسی بھی شخص کو اٹھا کر لے جاتی تھیں جو حلئے سے کٹر اور عملی مسلمان لگتا تھا۔ اسی وجہ سے سعودی عرب میں مقیم ہمارے باریش مصری دوست قاہرہ واپس جاتے وقت اپنی لمبی داڑھیاں منڈوانے میں کوئی کسر نہ چھوڑتے تھے۔ اس موقع پر کئی لوگوں کی آنکھوں میں آنسو بھی ہوتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ وہ شرمندہ ہیں کہ سنت رسولؐ کی حفاظت نہ کر سکے، لیکن یہ ان کی مجبوری تھی۔ اگر وہ ایسا نہ کرتے تو قاہرہ ایئر پورٹ پر خفیہ پولیس کے ہتھے چڑھ جاتے، جو ان کی ملازمت اور دوبارہ سعودی عرب میں واپسی کو تقریباً ناممکن بنا دیتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی بمباری میں 2 ننھی بچیوں سمیت 32 افراد شہید

ناشتہ کا تجربہ

میں ناشتے کے لئے نیچے تہہ خانے میں بنے ہوئے مطعم میں جا پہنچا۔ وہاں رکھی گئی اللہ کی بے شمار نعمتوں میں سے کچھ چن کر ٹرے میں رکھ لیا اور ارد گرد دیکھنے لگا تاکہ کوئی معقول سا شخص نظر آئے جس کے ساتھ بیٹھ سکوں۔

یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں کی بندش مجبوری، عوام بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں: وزیر تعلیم

پاکستانی نوجوان سے ملاقات

وہاں ایک میز پر پاکستانی حلئے کا ایک سانولا سا نوجوان بیٹھا نظر آیا۔ میں اس کے پاس پہنچا اور بیٹھنے کی اجازت طلب کی۔ اس نے خوش دلی سے مجھے خوش آمدید کہا۔ ہم دونوں نے مسکراہٹوں کا تبادلہ کیا اور فوراً ایک دوسرے کو پسند کر لیا۔ وہ نوجوان راہول کھنہ تھا جو کہ دہلی سے کسی سرکاری کام کے سلسلے میں آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک پر لوگوں کو بیوقوف بنانے والے عام جھانسے

بزرگوں کی کہانی

ذرا بے تکلفی بڑھی تو اس نے اپنے بزرگوں کے بارے میں بتایا جو تقسیم ہند کے وقت راولپنڈی کے کسی نواحی گاؤں سے دہلی چلے گئے تھے۔ اس کے دادا ہمیشہ اپنے گاؤں کو یاد کر کے رویا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف 2 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

سیاسی گفتگو

ناشتہ مکمل ہونے تک ہمارے تعلقات بہت اچھے ہو چکے تھے۔ لیکن جیسے ہی اس نے کافی کا پیالہ ہاتھ میں تھاما تو اچانک اس کی گفتگو کا رخ بدل گیا۔ وہ پاکستان کی تخلیق کے بارے میں اپنی رائے پیش کرنے لگا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان کی بنیاد غلط رکھ گئی تھی۔ اس کا یہ کہنا تھا کہ اگر تقسیم نہ ہوتی تو آج پاکستان اتنا پسماندہ نہ رہتا۔ میں نے بھی دیانتداری سے اپنے مؤقف کا دفاع کیا۔

(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...