تیجس حادثہ کیوں پیش آیا؟ اوپن سورس انٹیلی جنس اکاؤنٹ نے نشاندہی کردی
دبئی ایئر شو کے دوران تیجس طیارے کا حادثہ
دبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ تیجس کے حالیہ حادثے سے متعلق نئی تکنیکی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن کے مطابق طیارے کی ساختی کمزوریاں اور کم طاقت والا انجن حادثے کا بنیادی سبب بنے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پائلٹ رول سے نکلنے کی کوشش کرتا رہا مگر طیارہ نہ سنبھل سکا، اور جب اسے صورتحال کا احساس ہوا تو زمین انتہائی قریب آ چکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: کسانوں کے ترقیاتی فنڈ کی 20 ارب روپے سے زائد رقم روکے جانے کا انکشاف
کاریڈو کو متاثر کرنے والے عوامل
ایکس پر اوپن سورس انٹیلی جنس اکاؤنٹ IRVES کے مطابق ڈیلٹا وِنگ ڈیزائن کم رفتار پر بلند زاویۂ حملہ (Angle of Attack) پر انحصار کرتا ہے، جس کے نتیجے میں:
- انڈیوسڈ ڈریگ (Induced Drag) بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے،
- وورٹیکس ڈریگ (Vortex Drag) میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے،
- موڑ کاٹتے وقت طیارے کی رفتار تیزی سے کم ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی استحکام کی منزل دور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے: حافظ نعیم الرحمان
پائلٹ کی مشکلات
طیارے کی ناک مسلسل اوپر رکھنے سے پائلٹ کا نیچے اور آگے دیکھنے کا زاویہ بھی محدود ہو جاتا ہے، جس سے زمینی صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ کم بلندی پر ایئر شو کے دوران پائلٹ عام طور پر اونچائی کے انتباہات نظر انداز کرتے ہیں، جس کی وجہ سے کئی بار فیصلہ سازی میں قیمتی لمحے ضائع ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تیجس حادثے میں بھی پائلٹ نے ایجیکٹ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صائم ایوب نے عمر اکمل کا سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ برابر کر دیا
حادثے کی وجوہات
اوپن سورس انٹیلی جنس اکاؤنٹ کے مطابق کم رفتار، کم بلندی، کمزور تھرسٹ ٹو ویٹ ریشو، اور ڈیلٹا ونگ کے انتہائی زیادہ ڈریگ نے مل کر تیجس کو حادثے سے بچنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ ویڈیو فریم کے مطابق اس زاویے پر دنیا کے اکثر جدید لڑاکا طیارے رول سے نکل جاتے، مگر تیجس نہ نکل سکا۔ "یہ وہ لمحہ تھا جب مشین نے انسان کا ساتھ چھوڑ دیا اور ایک جان ضائع ہو گئی۔"
انجینئرنگ اور سیاسی عوامل
IRVES نے حادثے کا ذمہ دار سیاسی دباؤ اور ناقص ڈیزائن کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تیجس کا بنیادی انجینئرنگ ڈھانچہ اور طاقت کا فقدان اس حادثے کی اصل وجہ ہے، اور اس کی قیمت ایک تجربہ کار پائلٹ کو جان دے کر چکانی پڑی۔








