انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کا غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام خطے میں استحکام کے لیے حقیقی خطرہ ہے،اسحاق ڈار
سندھ طاس معاہدے کا تشویشناک معاملہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کا غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام خطے میں استحکام کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں کمی کردی گئی
پانی کے مسئلے پر وزیر خارجہ کا پیغام
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں انڈو-پیسیفک منسٹریل فورم راؤنڈ ٹیبل سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے زور دیا کہ پانی کو تعاون کا ذریعہ ہونا چاہیے اور سیاست کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ دہائیوں پرانے جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کی کراچی اور ملیر بار کے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد
افغانستان سے متعلق وزیر خارجہ کی تشویش
افغانستان کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ملک "پاکستان اور خطے کے استحکام کے لیے اہم تعلقات رکھتا ہے"۔ پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات بھی حالیہ دنوں میں کشیدہ ہوئے ہیں کیونکہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دونوں ممالک کے درمیان بنیادی وجہ تنازعہ ہے۔ پاکستان نے کابل میں حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرحدی دہشت گردی کو روکنے کے لیے کارروائی کریں۔
وزیر خارجہ نے کہا: "ہم ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، مربوط اور خوشحال افغانستان چاہتے ہیں۔ ہم افغان طالبان حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ذمہ داری سے کام کریں، اپنے وعدوں کو پورا کریں، اور اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔"
یہ بھی پڑھیں: بادی النظر میں کوئی بھی جج پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی آئین میں ترمیم کو ذاتی حیثیت میں چیلنج نہیں کر سکتا،ایڈووکیٹ میاں داؤد
بھارتی اقدامات پر پاکستان کا رد عمل
خیال رہے کہ بھارت نے رواں سال اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا تھا۔ بھارت نے اس حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر عائد کیا تھا۔
پاکستان نے اپنے پانی کے حصے کو معطل کرنے کی کسی بھی کوشش کو "جنگ کا عمل" قرار دیا اور کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ بعد میں پاکستان نے عدالت میں کارروائی کے امکان کا ذکر کیا، اور 1969 کے ویانا کنونشن برائے قانون معاہدات کی خلاف ورزی کو بنیاد بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: نو مئی مقدمات: عالیہ حمزہ، نادیہ خٹک، جاوید کوثر کی ضمانت میں توسیع
مشرق وسطی کے مسائل پر وزیر خارجہ کا بیان
اسرائیل اور غزہ کے حوالے سے اپنے خطاب میں نائب وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطی کی صورتحال "ہم سب پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے"۔ انہوں نے کہا: "پاکستان صدر ٹرمپ اور آٹھ عرب اسلامی ممالک، بشمول پاکستان، کی کوششوں کو سراہتا ہے جس کے نتیجے میں شرم الشیخ میں امن معاہدے پر دستخط ہوئے اور جنگ بندی کا اعلان ہوا۔" غزہ میں جاری مظالم اور امن معاہدے کی خلاف ورزیوں کو ختم ہونا چاہیے، اور فلسطینی زمینوں پر غیر قانونی قبضے کو بھی روکا جانا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے زور دیا کہ: "ہماری خارجہ پالیسی اس بات پر مبنی ہے کہ ایک قابلِ اعتبار، معینہ مدت کے سیاسی عمل، متعلقہ (سلامی کونسل کی) قراردادوں کے مطابق، فلسطین کی آزاد، خودمختار، قابل عمل اور متصل ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرے، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔"
یوکرین کے تنازع پر وزیر خارجہ کا موقف
وزیر خارجہ نے یوکرین کے تنازع پر بھی بات کی، اور کہا کہ اس سے توانائی اور خوراک کی مارکیٹیں متاثر ہوئی ہیں، "جس کے حقیقی اثرات دنیا بھر کے لوگوں پر پڑ رہے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا موقف اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی ہے۔ "ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تنازع جلد از جلد پرامن طریقے سے حل ہو جائے۔ (یورپی یونین) کے اپنائے گئے تعاون کے ماڈل سے عالمی برادری کے لیے کئی اسباق ملتے ہیں، جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ شمولیت اور باہمی انحصار امن اور خوشحالی کی سب سے مضبوط بنیاد ہیں۔








