وکالت معزز پیشہ ہے لیکن افسوس اسے بھی کالی بھیڑوں نے بدبو دار بنا دیا، گندی مچھلیاں کم ہی ہوتی ہیں لیکن تعفن کی بدبو دور تک جاتی ہے۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 357

کالے کوٹ کی عزت

پنجاب کی مختلف بار ایسوسی ایشنز کے لئے وزیر اعلیٰ کی گرانٹ کی تقسیم اور ترسیل بھی صاحب کی ذمہ داری تھی۔ کچھ ایسوسی ایشن کے صدور اور ان کے چیدہ چیدہ عہدیدار خود ہمارے دفتر آتے اور اپنی گرانٹ کے چیک وصول کرتے، تصاویر بناتے اور چلے جاتے تھے جبکہ کچھ کے صدور صاحب کو اپنی بار آنے کی دعوت دیتے، صاحب بار سے خطاب کرتے۔ صاحب بھی اپنے وکیل ہونے اور وکالت کے پیشے سے وابستہ رہنے کے دنوں کو یاد کرتے اور آخر میں گرانٹس کے چیک بار کے صدر کے حوالے کرتے تھے۔

وکالت کا آغاز

بار میں وکلاء کی بڑی تعداد جمع ہوتی اور وہ صاحب کی گفتگو توجہ سے سنتے اور سر دھنتے تھے۔ صاحب نے اپنی وکالت کا آغاز راجہ ظفر الحق جیسے وضع دار شخص کے چیمبر سے کیا تھا۔ ان کا نام وہ ہمیشہ بڑے ادب و احترام سے لیتے اور انہیں استاد کا درجہ دیتے تھے۔ وکالت ایک معزز پیشہ ہے لیکن افسوس اسے بھی کالی بھیڑوں نے بدبو دار بنا دیا ہے۔ گندی مچھلیاں کم ہی ہوتی ہیں لیکن تعفن کی بدبو دور تک جاتی ہے۔

وکالت کی تنزلی

اس شعبہ میں تنزلی افتخار چوہدری کی بحالی کے بعد زیادہ تیزی سے ہوئی۔ معمولی معمولی بات پر سڑکوں پر نکل آنا، نعرہ بازی کرنا کبھی اس نکڑ پر اور کبھی اس نکڑ پر، عدالت کا بائیکاٹ کرنا، مرضی کے حکم کے لئے ہر حربہ استعمال کرنا۔ اس قماش کے وکیل بھائیوں نے کالے کوٹ کی عزت کو ہی کالا کر کے رکھ دیا ہے۔

صاحب کی تقریر کا انداز

صاحب اپنے خطاب میں بڑے سلیقے اور طریقے سے کالے کوٹ سے جڑی عزت سے شروع کرکے الفاظ کے جادو سے کھری کھری سناتے کہ سامعین اس گفتگو کے الفاظ سمجھے بغیر زور دار تالیاں بجاتے اور دیر تک سر دھنتے رہتے تھے۔ مجھے یقین ہے ان میں سے اکثر الفاظ کی گہرائی جاننے سے نابلد ہی تھے۔ الفاظ کا مطلب سمجھنا بھی ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔

صاحب کی شخصیت

وکلاء کی تعداد بڑھ گئی ہے جبکہ وکالت کا معیار گر گیا ہے۔ صاحب کی تقریر مدلل ہوتی، گیان کی باتیں کرتے۔ اردو کی تقریر زبانی جبکہ انگریزی کی تقریر پہلے سے لکھی ہوتی۔ صاحب کا انداز بیان بھی اچھا تھا۔ صاحب کا اردو اور انگریزی کا لہجہ سننے والوں کو اچھا لگتا تھا۔ صاحب کی بڑی بات یہ تھی کہ کبھی کہیں کوئی الفاظ کی بھول چوک ہو جاتی تو مشہود انہیں کہہ دیتا؛ "سر! شاید یہ الفاظ مناسب نہ تھے۔" صاحب برا نہ مانتے بلکہ ہماری بات سے متفق ہوتے۔ یہ بھی ان کی شخصیت کا بڑا پن تھا۔

محمد شاہ ایڈووکیٹ کی یادیں

صاحب کا ایک پرانا جاننے والا محمد شاہ ایڈووکیٹ شرمیلا، گدیلا اور بھلے مانس شخص تھا۔ جب بھی دفتر آتا مشہود کی جگتوں کے نشانے پر رہتا۔ کبھی کسی جگت کا برا نہ مناتا بلکہ ہمارے ساتھ خود بھی ہنستا۔ کئی بار اس نے لاہور بار کا الیکشن لڑا اور ہر بار ہار ہی مقدر ٹھہری۔ جس سال افتخار چوہدری کو معزول کیا گیا لاہور بار ایسوسی ایشن کا یہی صدر تھا۔ وکلاء تحریک میں یہ پیش پیش رہا۔ اللہ نے جب عزت دینی ہوتی ہے تو وہ مواقع بھی خود ہی چنتا ہے۔

مشہور شخصیات کی آمد

مشہور گلوکار وارث بیگ بھی اکثر دفتر آتے تھے۔ خوشگوار شخصیت تھے۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...