شوگر کنٹرول کی جا سکتی ہے ختم نہیں، آپ کیسے قابو پا سکتے ہیں؟ جانیے
شوگر کنٹرول کی نئی تجاویز
حیدرآباد(این این آئی)’’شوگر کنٹرول کی جا سکتی ہے ختم نہیں‘‘ آپ کیسے قابو پا سکتے ہیں؟ اس حوالے سے ڈیجیٹل ہیلتھ کانفرنس میں اہم تجاویز سامنے آئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جیولین تھرور نیرج چوپڑا پاکستان کے ارشد ندیم کیساتھ دیرینہ تعلقات سے مکر گئے۔
ماہرین کا موقف
تفصیلات کے مطابق شوگر کی ماہر ڈاکٹر ثانیہ فرخ بشیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں شوگر کا مرض عام ہوتا جا رہا ہے، کمیونٹی سطح پر آگاہی مہم کی اشد ضرورت ہے۔ متوازن غذا کا استعمال اور ورزش کو معمول بنائیں، شوگر کنٹرول کی جا سکتی ہے ختم نہیں۔ وہ ٹیلی کیئر کے تحت دوسری ڈیجیٹل ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں، اس موقع پر شرکاء کے لئے فری کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: علامتی طور پر نو مئی سے بہتر اور کوئی دن نہیں ہو سکتا کہ عمران خان کو ۔ ۔ ۔” اقرارالحسن نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں تجویز دیدی
چیلنجز اور علامات
این این آئی کے مطابق ڈاکٹر ثانیہ بشیر نے کہا کہ شوگر کے حوالے سے پوری قوم کو خطرہ لاحق چیلنجز کا سامنا ہے۔ موٹاپا، بلڈ پریشر، کولیسٹرول، تمباکو نوشی، انفیکشن، نیند کی کمی اور ذہنی دباؤ شوگر بڑھنے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ زیادہ بھوک و پیاس کا لگنا اور بار بار پیشاب آنا شوگر کی علامات ہیں۔ ادویہ کام کرنا چھوڑ دیں تو شوگر کے مریض کو انسولین پر آنا پڑتا ہے۔ فائبر ڈائٹ کو زندگی کا لازمی حصہ بنائیں، فاسٹ فوڈ، بیکری آئٹمز، فائن آٹا، میدہ اور چینی سے بنی ہوئی چیزوں کو فوری ترک کر دیں۔ چکی کا بھوسی ملا سادہ آٹا استعمال کریں۔ شوگر کے مریض پھل کھا سکتے ہیں البتہ پھلوں کے جوس سے اجتناب برتیں۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا نے پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست دی: کیا پاکستان بار بار نئی شروعات کرتا رہے گا؟
خواتین کے لئے احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر ثانیہ بشیر نے کہا کہ حمل کے دوران شوگر کا شکار ہونے والی خواتین آئندہ پانچ سال کے دوران شوگر کے مرض میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ خواتین حمل ٹھہرنے سے قبل اپنا معائنہ ضرور کرائیں، تین ماہ میں شوگر، کولیسٹرول اور گردوں کا ٹیسٹ کرائیں۔ شوگر کے مریضوں میں فالج کے حملہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، آنکھوں کی بینائی چلی جاتی ہے، گردے متاثر ہوتے ہیں۔ ہمیں شوگر کی ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ اس وقت پاکستان میں ساڑھے تین کروڑ سے زائد افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں، جن کے لئے ملک بھر میں کم و بیش ایک ہزار ڈاکٹرز انتہائی ناکافی ہیں۔ اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
کانفرنس کا اختتام
کانفرنس سے ڈاکٹر غلام محمد ابڑو اور ڈاکٹر منیرہ رفیق راجپوت نے بھی خطاب کیا۔ بعد ازاں کانفرنس کے شرکاء کے فری کیمپ میں بلڈ پریشر، وزن اور شوگر کے ٹیسٹ کئے گئے۔ کانفرنس میں مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔








