جنرل عاصم منیر کی قیادت میں استحکام و قوت، قومی سفر کا ایک نیا باب

تحریر :وقار ملک, برسلز

پاکستان کی تاریخی صورتحال

پاکستان ایک ایسے تاریخی موڑ پر کھڑا ہے جہاں اندرونی استحکام، علاقائی چیلنج، عالمی سیاست کی پیچیدگیاں اور بدلتے ہوئے سفارتی تقاضے ایک ایسی قیادت چاہتے تھے جو نہ صرف مضبوط ہو بلکہ بصیرت، تدبر اور دور اندیشی سے بھی بھرپور ہو۔ یہی وہ لمحہ تھا جب ریاستی اداروں اور سیاسی قیادت کے درمیان ہم آہنگی قائم ہوئی اور ملک میں ایک نئی سوچ نے جنم لیا, ایسی سوچ جس نے پاکستان کو ایک بار پھر استحکام، اتحاد اور ذمہ دارانہ ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس

جنرل عاصم منیر کی قیادت

جنرل عاصم منیر کی اصولی اور مضبوط عسکری قیادت نے پاکستان کی قومی سلامتی کو نئی سمت دی۔ داخلی امن کی بحالی، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات، اور ریاستی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوششوں نے عوام میں اعتماد پیدا کیا۔ قومی سلامتی کا بنیادی مقصد صرف عسکری قوت کا اظہار نہیں بلکہ عوام کو یہ یقین دلانا ہوتا ہے کہ وہ ایک محفوظ ملک میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس سمت میں ہونے والی پیشرفت نے نہ صرف داخلی سطح پر فضا کو امید سے بھر دیا بلکہ عالمی برادری کو بھی یہ پیغام ملا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو امن اور استحکام کو اپنی پہلی ترجیح سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہڑتال کرنے پر کیلا کاشت کرنے والی کمپنی نے 5 ہزار مزدور برطرف کردیے

سول اور عسکری قیادت کی ہم آہنگی

سول حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان قائم ہونے والی ہم آہنگی وہ عنصر ہے جس نے ریاستی پالیسیوں کو ایک واضح سمت دی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کے زیرِ انتظام حکومتی مشینری نے مؤثر حکمت عملی کے ساتھ ملکی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے، معاشی نظم و ضبط قائم کرنے، اور عالمی سطح پر پاکستان کو نئے اعتماد کے ساتھ پیش کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہ ہم فکری ہے جس نے ملک کو انتشار سے نکال کر پالیسی کی سطح پر استحکام عطا کیا—اور یہی کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں کشتی الٹنے کے واقعات میں 8 افراد جاں بحق

خارجہ پالیسی اور عالمی تعلقات

خارجہ پالیسی کے میدان میں پاکستان نے جس وقار اور ذمہ دارانہ انداز میں سفر شروع کیا ہے، اس نے دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ کو بہتر بنایا ہے۔ عالمی طاقتیں پاکستان کے ساتھ سنجیدہ شراکت داری میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ امریکہ کے ساتھ روابط میں ایک نئے اعتماد، شفافیت اور باہمی احترام کی فضا قائم ہوئی ہے۔ پاکستان کی جانب سے علاقائی امن، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد، اور عالمی تعاون کے لیے مثبت کردار نے امریکہ سمیت کئی ممالک کی نظر میں پاکستان کی اہمیت بڑھا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ

عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ

یورپی یونین، مشرقِ وسطیٰ، چین، وسطی ایشیا اور افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی وسعت آ رہی ہے۔ ان تعلقات کی بنیاد صرف سفارتی بیانات نہیں بلکہ عملی تعاون، تجارتی روابط، اور مشترکہ مفادات پر رکھی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کو اب ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو بین الاقوامی پالیسیوں میں اعتدال، توازن اور امن کا خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے 48 لاکھ سے زائد درخت لگانے کا فیصلہ

ڈاکٹر فیصل کا کردار

اسی سلسلے میں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل کا کردار نمایاں ہے، جنہوں نے نہ صرف پاکستانی کمیونٹی کو متحد کیا بلکہ عالمی میڈیا اور سفارتی محاذوں پر پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے کمیونٹی کو پاکستانیت کے جذبے میں جوڑا، اختلافات کے بجائے اتحاد کا پیغام دیا، اور پاک فوج و حکومت کی مثبت سرگرمیوں کو دنیا تک پہنچایا۔ ڈاکٹر فیصل کی کوششوں سے نہ صرف برطانیہ بلکہ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانے زیادہ فعال، بااعتماد اور مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ایوانوں میں پاکستان کا نام زیادہ احترام کے ساتھ لیا جا رہا ہے، اور یہ ایک ایسے سفارت کار کے وژن کا نتیجہ ہے جس نے پاکستان کے مؤقف کو جذبات نہیں بلکہ دلیل، وقار اور حکمت کے ساتھ دنیا تک پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کے معاملے پر امریکہ سے متفق ہیں

معاشی چیلنجز اور اصلاحات

معاشی میدان میں حکومتِ پاکستان نے سخت چیلنجز کے باوجود ایسے اقدامات کیے جو معیشت کی بحالی کی سمت میں اہم ثابت ہوئے۔ ریونیو میں بہتری، کفایت شعاری، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، زراعت اور آئی ٹی کے شعبے میں ترقیاتی منصوبے، اور سرمایہ کار دوست پالیسیاں وہ بنیادیں ہیں جنہوں نے بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا۔ ایک مستحکم معیشت ہی ملک کی سفارتی اور دفاعی ترجیحات کو آگے بڑھانے کا اصل ذریعہ ہوتی ہے، اور یہی احساس موجودہ قیادت نے اپنے فیصلوں میں نمایاں طور پر دکھایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس؛ احتساب عدالت کی ملزمان کو 342کے سوالنامے کے جواب جمع کروانے کی ہدایت

اوورسیز پاکستانیوں کا کردار

دنیا بھر میں موجود اوورسیز پاکستانی ہمیشہ پاکستان کے لیے طاقت کا ذریعہ رہے ہیں۔ ان کی محنت، جذبہ، ترسیلاتِ زر اور پاکستان کے لیے محبت کسی بھی دور میں کم نہیں ہوئی۔ لیکن موجودہ وقت میں حکومتِ پاکستان اور سفارتی اداروں کی توجہ نے اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد کو مزید مضبوط کیا ہے۔ انہیں بہتر سہولیات، شفاف نظام، سرمایہ کاری میں آسانیاں اور حکومتی فیصلوں تک رسائی نے انہیں ایک بار پھر وطن سے جوڑ دیا ہے۔ آج اوورسیز پاکستانی ملک के غیر رسمی سفیر بن کر دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تشخص ابھار رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ایمیزون جنگل میں خطرناک مجرموں کے لیے نئی ہائی سیکیورٹی جیل بنانے کا اعلان

مسئلہ کشمیر کی اہمیت

ان تمام کامیابیوں کے باوجود پاکستان کی سفارتی جدوجہد کا ایک انتہائی اہم پہلو—مسئلہ کشمیر—اب بھی دنیا کی فوری توجہ چاہتا ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں مسئلہ کشمیر کو ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر کمیٹی کو مؤثر، بااختیار، اور حقیقی معنوں میں فعال ادارہ بنایا جائے۔ اسے بجٹ، سفارت کار، تحقیقی یونٹ، میڈیا سیل اور بین الاقوامی قانونی ٹیم فراہم کی جائے تاکہ یہ کمیٹی دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو جدید سفارتی انداز میں اجاگر کر سکے۔ کشمیری قیادت کو اعتماد میں لے کر انہیں پاکستان کے ساتھ ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لایا جائے تاکہ دنیا دیکھے کہ یہ مسئلہ زمین کا نہیں بلکہ انسانی حقوق، حقِ خودارادیت اور اقوام متحدہ کے وعدوں کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سلطان راہی سے ان کے بیٹے کی آخری ملاقات میں کیا کچھ ہوا؟ حیدر سلطان نے تفصیل بتادی۔

مؤثر سفارتی حکمت عملی

دنیا کے پاور کاریڈورز میں مؤثر کام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان ایک جارحانہ نہیں بلکہ دانشمندانہ، مستقل اور مربوط سفارتی حکمت عملی اپنائے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، عالمی پارلیمانوں، تھنک ٹینکس، میڈیا اور قانونی ماہرین کے ساتھ رابطے بڑھا کر مسئلہ کشمیر کو دوبارہ عالمی ایجنڈے پر لایا جا سکتا ہے۔ اگر پاکستان اسی سنجیدگی کے ساتھ اپنی سفارتی محنت جاری رکھے تو کشمیر کے حوالے سے عالمی ضمیر کو ایک بار پھر جھنجھوڑا جا سکتا ہے۔

نتیجہ

آخر میں یہ حقیقت اپنی جگہ قائم ہے کہ جنرل عاصم منیر کی مضبوط عسکری قیادت، وزیراعظم شہباز شریف کی سیاسی بصیرت، عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی پاکستانی ساکھ، اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد، اور ملک کے معاشی و سفارتی محاذ پر ہونے والی پیش رفت—یہ سب مل کر پاکستان کو ایک نئے سفر، نئے اعتماد اور نئے مستقبل کی طرف بڑھا رہے ہیں۔ آج پاکستان ایک بار پھر امن، استحکام، وقار اور اتحاد کی طرف گامزن ہے۔ مضبوط، خوددار اور متحد پاکستان کا خواب اب حقیقت بننے کے قریب ہے، اور یہی ایک زندہ قوم کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...