نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کا برسلز کا تاریخی دورہ
تعارف
تحریر: وقار ملک
نائب وزیراعظم پاکستان اسحاق ڈار کے دورے نے یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں ایک غیر معمولی نئی روح پھونکی، جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کے وقار، تشخص اور مؤثر کردار کو بھی پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں کر دیا۔ برسلز، جہاں دنیا کی اہم ترین سفارتی سرگرمیاں ہوتی ہیں، کو سفارت کاری کا مرکز اس لیے بھی کہا جاتا ہے کہ یہاں ہونے والی ملاقاتیں اور فیصلے عالمی سیاست پر دور رس اثرات مرتب کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی زیرِ صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا خصوصی اجلاس، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی شرکت، اہم فیصلے
پاکستان کی نئی پوزیشن
ایسے ماحول میں پاکستان کی اعلیٰ قیادت کی آمد اور اسے ملنے والا احترام اس حقیقت کا اظہارہے کہ پاکستان عالمی برادری میں اپنی ذمہ دارانہ اور مثبت پالیسیوں کے باعث ایک مضبوط کردار کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اسحاق ڈار نے اپنی ساکھ، تجربے، مضبوط دلائل اور پُراعتماد لہجے کے ذریعے پاکستان کا مقدمہ شاندار انداز میں پیش کیا، جس سے دنیا کے پالیسی سازوں اور یورپی قیادت پر انتہائی مثبت اثر پڑا۔ یورپی کونسل کے صدر کے ساتھ ان کی ملاقات اس دورے کا سب سے نمایاں لمحہ رہی، جس میں نہ صرف پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا بلکہ مستقبل کی اسٹریٹجک شراکت داری کو بھی نئے خطوط فراہم کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت
یورپی قیادت کی دلچسپی
یورپی قیادت نے پاکستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعاون میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا جبکہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن، عالمی اقتصادی استحکام اور علاقائی ترقی کے لیے ایک مؤثر، ذمہ دار اور کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ ساتویں پاکستان–یورپی یونین اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں سیاسی امور، سکیورٹی سے متعلق تعاون، تجارت، ماحولیات، انسانی ترقی، ٹیکنالوجی اور عالمی چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی، جو اس بات کا مظہر تھی کہ پاکستان اور یورپی یونین اب پرانے طرز کے تعلقات سے آگے بڑھ کر ایک مکمل اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ GSP+ اسکیم پاکستان کی برآمدات اور لاکھوں محنت کشوں کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے، اور اسحاق ڈار نے اس کی نئی توسیع کے لیے جو مضبوط کیس پیش کیا، اس نے یورپی قیادت کو پاکستانی اصلاحات اور پالیسی اقدامات کی سنجیدگی پر قائل کیا۔ یورپی یونین نے معاشی اصلاحات، حکومتی اقدامات، انسانی حقوق میں بہتری اور شفاف طرزِ حکمرانی کی کوششوں کو سراہا، جو GSP+ پر مثبت پیش رفت کا اشارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نینتھ یاہو دہائیوں سے ایران پر حملہ کرنا چاہتے تھے: برطانوی نژاد ایرانی صحافی
پاکستان کی عالمی حیثیت کا عروج
یورپی یونین کے Indo-Pacific Ministerial Forum میں پاکستان کی فعال شرکت نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان علاقائی سیاست میں غیر متعلق نہیں بلکہ امن، استحکام، سمندری سلامتی، موسمیاتی تبدیلی اور اقتصادی روابط کے اہم فیصلہ ساز عمل میں کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یورپی قیادت نے اس فورم میں پاکستان کے مؤقف اور سفارتی مہارت کی تعریف کی۔ اس دورے سے پاکستان کی سفارتی ساکھ میں بے پناہ اضافہ ہوا، مستقبل کے شراکتی منصوبوں کے دروازے کھلے اور کئی نئے مواقع پاکستان کے منتظر نظر آئے۔ GSP+ میں مثبت پیش رفت نے خصوصاً ٹیکسٹائل، اسپورٹس، لیدر اور ایگرو انڈسٹریز کو نئی امیدیں فراہم کی ہیں۔ یورپی قیادت نے پاکستان کے علاقائی کردار، عالمی ترقی میں شراکت، امن کی کوششوں اور مثبت سفارتی طرزعمل کو سراہ کر یہ ظاہر کیا کہ پاکستان کی عالمی اہمیت پہلے سے کہیں بڑھ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت سینیارٹی طے کرنے سے پہلے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے: جسٹس منصور علی شاہ
تجزیہ اور مستقبل کی توقعات
نوجوان سیاسی تجزیہ کار اور یورپین تھنک ٹینکس سے وابستہ ملک شرجیل اعوان نے اپنے تجزیے میں اس دورے کو پاکستان کے لیے ایک بڑا سفارتی بریک تھرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں پاکستان کے لیے ترقی کے نئے دروازے کھل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی بہادری، ریاست کی مؤثر پالیسیوں، اور وزیراعظم شہباز شریف کی بہترین حکمت عملی نے عالمی برادری میں پاکستان کی ساکھ کو مضبوط کیا ہے۔ ان کے مطابق ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی شخصیت، ان کا پُرزور مؤقف اور باوقار سفارتی انداز اس دورے کی کامیابی کا اہم سبب بنے، جس نے پاکستان کی عالمی پہچان کو مزید روشن کیا۔ برسلز کا یہ کامیاب دورہ اس حقیقت کا اعلان ہے کہ پاکستان اب عالمی دنیا میں ایک فعال، مؤثر، ذمہ دار اور بااعتماد ملک کے طور پر اپنی جگہ بنا چکا ہے۔ یہ دورہ نہ صرف حال کے لیے خوش آئند ہے بلکہ مستقبل کے لیے ایک روشن راستے کا آغاز ہے—ایسا راستہ جو تعاون، شراکت، باہمی احترام، معاشی ترقی اور عالمی ہم آہنگی پر مبنی ایک نئے اور بہتر پاکستان کی طرف سفر ہے۔
نوٹ
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔








