بھارت نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی سے متعلق اعداد و شمار شیئر کرنا بند کر دیا
بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔تازہ ترین صورتحال کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی سے متعلق اعداد و شمار شیئر کرنا تقریباً بند کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان اور لکی مروت میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز ، 8 خوارج جہنم واصل ، 2 گرفتار
دریائی معلومات کی کمی
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق بھارت اب پاکستان کو دریاؤں میں آنے والے پانی کے بارے میں صرف اتنی اطلاع دیتا ہے کہ سیلابی ریلا اونچے درجے کا ہے یا نچلے درجے کا مگر وہ اصل اعداد و شمار خصوصاً کیوسک میں بہاؤ فراہم نہیں کرتا جو معاہدے کے تحت شیئر کیے جانے لازمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بینکوں، ایکسچینج کمپنیوں کو کرپٹو آپریشن کے لیے لائسنس دینے کا فیصلہ
حکام کا موقف
سیکرٹری وزارت آبی وسائل نے بتایا ہے کہ بھارت اب معلومات انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے نہیں دیتا بلکہ دفترِ خارجہ کے راستے رابطہ کرتا ہے جو کہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی کردیا
سیٹلائٹ امیجز پر انحصار
صحیح اعداد و شمار نہ ملنے کے باعث پاکستان کو سیٹلائٹ امیجز پر انحصار کرنا پڑتا ہے جن میں تقریباً 25 فیصد تک فرق آ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں سیلابی خدشات یا ممکنہ نقصان بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وطن عزیز کو قرضوں اور سود در سود کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کیلئے سادگی کو اپناتے ہوئے خود کفالت اور خودانحصاری کی منزل کی جانب گامزن کیا جائے
بھارتی معلومات کی کمی
دفترِ خارجہ کے مطابق مئی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد بھارت نے اگست اور ستمبر میں پاکستان سے رابطہ کیا، 24 اگست سے 10 ستمبر کے دوران بھارت نے پاکستان کو 18 مرتبہ آگاہ کیا اور دفترِ خارجہ کو 18 نوٹ وربیل موصول ہوئیں مگر یہ معلومات بھی ادھوری تھیں اور تفصیلات شامل نہیں تھیں۔
خلاف ورزی کی شدت
حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی یہ روش سندھ طاس معاہدے کی مسلسل اور سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے اور انڈس واٹر کمشنر کے باضابطہ چینل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے جس سے پاکستان کی واٹر مینجمنٹ اور پیشگی حفاظتی انتظامات متاثر ہو رہے ہیں۔








