آسٹریلوی پارلیمنٹ نے انتہاپسند خاتون سیاستدان کو برقعہ پہن کر ایوان میں آنے پر معطل کر دیا
آسٹریلیا میں انتہا پسند سیاستدان کی معطلی
میلبرن (ڈیلی پاکستان آن لائن) آسٹریلیا میں مسلمان خواتین کے لباس پر پابندی کے حق میں احتجاج کرنے والی انتہا پسند سیاستدان پالین ہنسن کو پارلیمنٹ میں برقعہ پہننے پر ایک ہفتے کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لوگوں کا کیا ہے!
سینیٹ میں برقعہ پہن کر جانے کا اقدام
بی بی سی کے مطابق ’ون نیشن‘ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر پالین ہنسن پیر کے روز سینیٹ میں مکمل برقعہ پہن کر داخل ہوئیں، تاکہ وہ عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے والے لباس پر پابندی سے متعلق اپنا بل پیش کر سکیں۔ تاہم دیگر سینیٹرز نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سینیٹ نے ان کی سرزنش بھی کی۔مسلم گرینز کی سینیٹر مہِرین فاروقی نے ہنسن کے عمل کو ’نسل پرستی‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو 4 سال کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین منتخب
وفاقی عدالت کی سابقہ رائے
گزشتہ برس وفاقی عدالت بھی قرار دے چکی ہے کہ ہنسن نے مہرین فاروقی کے خلاف نسلی امتیاز برتا تھا، جس فیصلے کے خلاف وہ اس وقت اپیل کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2کیس ؛ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 2گواہوں کے بیانات قلمبند
حکومتی رہنما کی سرزنش
آزاد سینیٹر فاطمہ پیمن نے اس عمل کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات آسٹریلیا کے مسلم شہریوں کی بے عزتی ہیں۔ منگل کے روز وزیر خارجہ اور حکومتی رہنما پینی وونگ نے سینیٹ میں ہنسن کی باقاعدہ سرزنش کی قرارداد پیش کی، جو 55 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے منظور ہوئی۔قرارداد میں کہا گیا کہ ہنسن کے اقدامات کا مقصد لوگوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنانا اور مذاق اڑانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے عیسائیت کو دنیا کا سب سے “مظلوم” مذہب قرار دے دیا
ہنسن کا ردعمل
فیس بک پر اپنے ردعمل میں ہنسن نے کہا کہ اگر حکومت چاہتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں برقعہ نہ پہنیں، تو ملک میں برقعہ پر پابندی نافذ کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے 13 حلقوں میں ضمنی الیکشن، ن لیگ 12 نشستوں پرکامیاب
ماضی کا واقعہ
پالین ہنسن اس سے قبل 2017 میں بھی پارلیمنٹ میں برقعہ پہن کر آئی تھیں اور اس وقت بھی ملک بھر میں پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔








