پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک، ہر ادارے پر کام کا بوجھ زیادہ، اسی وجہ سے کارکردگی اچھی نہیں، مزید صوبے بنانا ہوں گے: میاں عامر محمود
چیئرمین کی گفتگو
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین ’’دنیا میڈیا گروپ‘‘ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے، گورننس کی بہتری کے لیے مزید صوبے بنانا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر میں مذبح خانے کی تعمیر شروع، پاکستان سالانہ کتنے لاکھ گدھوں کی کھالیں اور گوشت چین کو برآمد کریگا؟ جانیے
تقریب میں خطاب
شہر قائد میں ’’امیجن پاکستان 2030‘‘ کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے میاں عامر محمود نے کہا کہ ہماری آج کی ڈسکشن غیر سیاسی ہے، میرا اور چودھری عبدالرحمان کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے۔ ایم کیوایم نے قومی اسمبلی میں نئے صوبوں کی قرارداد پیش کی تھی، ایم کیوایم نے ہزارہ صوبے کے لیے قرارداد پیش کی تھی، پاکستان ایک فیڈریشن ہے، چار صوبوں پر مشتمل فیڈریشن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی اہلکار تکنیکی سازو سامان کے ساتھ مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے، نجی نیوز چینل کا دعویٰ
صوبوں کی تشکیل کی ضرورت
میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبے بناتے وقت نہیں دیکھا کہ یہاں کس طرح یونٹس کی تقسیم ہونی چاہیے، پنجاب کی مثال لے لیں تو یہاں سب سے زیادہ آبادی ہے، اور اسی حساب سے وسائل بھی چاہئیں، جبکہ سب سے چھوٹا صوبہ ہمارا بلوچستان ہے لیکن رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ ہمیں صوبوں کی بہتری کے لیے مزید یونٹس بنانا ہوں گے، اور میں اس کے متعلق مثالوں سے وضاحت پیش کرنا چاہوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھکاری بھیجنے میں تو اب ہم انٹرنیشنل ہو چکے ہیں، کتنی شرم کی بات ہے،جسٹس امین الدین
بین الاقوامی مثالیں
اُن کا کہنا تھا کہ چین میں 31 ایڈمنسٹریٹو یونٹ ہیں، انڈیا میں 39 ایڈمنسٹریٹو یونٹ، انڈونیشیا میں 34 ایڈمنسٹریٹو یونٹ، نائیجریا میں 27 ایڈمنسٹریٹو یونٹ، اور برازیل میں 36 ایڈمنسٹریٹو یونٹ ہیں۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے، جبکہ یہاں صرف 4 صوبے ہیں، ہمیں اس مسئلے کو کالج اور یونیورسٹیز کی سطح پر اٹھانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور قلندرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 95 رنز سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی
مردم شماری کا پس منظر
میاں عامر محمود نے کہا کہ 1951 میں پاکستان کی پہلی مردم شماری ہوئی تھی، اس وقت پنجاب کی آبادی 2 کروڑ تھی اور اب یہ 13 کروڑ کے قریب ہوچکی ہے، دوسرے صوبوں کا بھی حال یہی ہے، اس سنجیدہ مسئلے پر غور کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ اس وقت کہاں ہیں؟ حیران کن انکشاف
بلدیاتی نظام کی اہمیت
لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت 2001 میں ڈسٹرکٹ میں فنڈز پہنچے، اور ان 8 سالوں میں ہر ضلع نے ترقی کی تھی، لیکن اس لوکل گورنمنٹ نظام کو 2008 میں ختم کر دیا گیا۔ جب بھی کوئی سیاسی حکومت آتی ہے تو بلدیاتی نظام کو ختم کر دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلابوں کے کھیتوں کی تصاویر بنانا چاہتا تھا، مرکزی لائن کو عبور کر ہی رہا تھا کہ انجن کے خوفناک وسل کی آواز سنائی دی، مڑ کر دیکھا تو وہ میرے اوپر ہی آ پہنچا تھا۔
بچوں کی تعلیم اور عدلیہ میں بوجھ
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا کہ ملک میں 25 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں، اور دنیا میں سب سے زیادہ آؤٹ آف سکول بچوں کا نمبر ہمارے پاس ہے۔ ہر ادارے پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے کارکردگی اچھی نہیں، سپریم کورٹ کے ایک جج کے پاس ایک ہزار سے زائد کیسز ہوتے ہیں اور عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ نئے صوبے بننے سے عدالتوں پر بھی بوجھ کم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ خوشگوار سرپرائز، مجھے نہیں لگتا 27 ستمبر کو پی ٹی آئی کا جلسہ کامیاب ہوگا، احتجاج کی حکمت عملی کہاں گئی؟ شیر افضل مروت
بھارت کا تجربہ
میاں عامر محمود نے کہا کہ 1947 میں بھارت کے 9 اور آج 39 صوبے ہیں۔ بھارت ہر الیکشن سے پہلے ایک نیا صوبہ بناتا ہے، اور جب نیا صوبہ بناتا ہے تو وہ دُگنا ترقی کرتا ہے۔ عوام کی رائے ہی سب کچھ ہے۔
عوام کی طاقت
میاں عامر محمود کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے اور ہم اپنا فرض ادا کر رہے ہیں، اگر عوام ایک رائے بنالے تو کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرسکتا۔








