شنگھائی ایئر پورٹ پر اروناچل پردیش کی خاتون کو روکنے پر چین اور بھارت میں تنازع شدت اختیار کر گیا
تعارف
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) انڈیا اور چین کے درمیان شنگھائی ایئرپورٹ پر ایک انڈین خاتون کو واپس بھیجنے کے واقعے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس ایک لاکھ 3 ہزار 500 پوائنٹس کی حد عبور کر گیا
واقعہ کی تفصیلات
انڈیا کی ریاست اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والی پریما وانگجوم لندن سے جاپان جا رہی تھیں جب 21 نومبر کو شنگھائی ایئرپورٹ پر انہیں امیگریشن حکام نے روک لیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی مائیکروسافٹ پاکستان چھوڑ رہی ہے؟
پریما کا الزام
پریما کا کہنا ہے کہ حکام نے ان سے کہا کہ اروناچل پردیش چین کا حصہ ہے اور اگر چاہیں تو چین کا پاسپورٹ لے سکتی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ انہیں 18 گھنٹے تک بغیر کھانے پینے کے اور جاپان جانے کی اجازت کے بغیر رکھا گیا اور ہراساں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، امریکہ جنگ میں شامل ہوا تو بھرپور جواب دیں گے: ایران
چین کا جواب
چین کی وزارت خارجہ نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ امیگریشن حکام نے قوانین کے مطابق کارروائی کی اور خاتون کے حقوق کا تحفظ کیا گیا۔ چین نے اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دیا ہے اور اسے ’جنوبی تبت‘ یا ’زینگنان‘ کے نام سے پکارتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مورا حسین نے امید سے ہونے کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی
انڈیا کا ردعمل
انڈیا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اروناچل پردیش انڈیا کا اٹوٹ حصہ ہے اور چین کی جانب سے کوئی بھی انکار حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔ انڈین وزارت خارجہ نے چین کے اقدامات کو بین الاقوامی ہوائی سفر کے ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اروناچل پردیش کے وزیراعلی پیما کھنڈو نے بھی اس معاملے کو شہری توہین اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
موجودہ حالات
سرحدی تنازعات کے باعث انڈیا اور چین کے درمیان تعلقات پہلے سے کشیدہ ہیں، اور مئی 2020 میں وادی گلوان میں جھڑپ میں دونوں ممالک کے فوجی مارے گئے تھے۔








