2 بڑے سیلابوں میں تقریباً 4700 افراد جان کی بازی ہار چکے ،جو کسی بھی جنگ سے زیادہ انسانی نقصان ہے،سینیٹر مصدق ملک
پاکستان کے موسمیاتی چیلنجز
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ سیلابوں کے باعث پاکستان کو ہر سال تقریباً 9.5 فیصد جی ڈی پی کے براہِ راست اور بالواسطہ نقصانات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ گلیشیئر پگھلاؤ کے نتیجے میں بارشوں کے پیٹرن، دریاؤں کے بہاؤ اور نہری نظام میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جو مستقبل میں غذائی تحفظ کے لئے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر رجب بٹ نے ساتھیوں سمیت نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنا دیا
پینل مباحثہ: تاخیر کی قیمت کون چکائے گا؟
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان بزنس کونسل کے زیرِ اہتمام منعقدہ پینل مباحثے "کلائمیٹ ریزیلینس تاخیر کی قیمت کون چکائے گا؟" میں شرکت کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مکالمے میں مختلف سٹیک ہولڈرز نے موسمیاتی تغیرات کے باعث بڑھتے ہوئے انسانی، معاشی اور ماحولیاتی نقصانات پر گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پاکستانی عازمینِ حج کے لیے ہم زبان طبی عملہ کا انتظام کسی نعمت سے کم نہیں : سردار محمد یوسف
آفات کے نقصانات
وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے اپنے خطاب میں پاکستان میں موسمیاتی آفات کے تباہ کن اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چار بڑے سیلابوں میں تقریباً 4700 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جو کسی بھی جنگ سے زیادہ انسانی نقصان ہے جس کا ملک نے سامنا کیا ہو۔ مزید برآں، 18 ہزار کے قریب افراد زخمی یا مستقل معذور ہوئے، جبکہ 30 لاکھ سے زائد شہری اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے ہندو برادری کے افراد کو اپنی سرزمین میں داخلے سے روکنے کے الزامات کو مسترد کردیا
معاشی اور سماجی نقصانات
وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی قیمت صرف معاشی نہیں بلکہ اس میں معذوری، اموات، تعلیمی نقصان اور معاش کے بگاڑ جیسے پہلو شامل ہیں۔ پاکستان کا محلِ وقوع، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے، تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز کے باعث شدید خطرات سے دوچار ہے۔
عالمی اخراج میں پاکستان کا حصہ
عالمی کاربن اخراج میں شدید عدم توازن پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کا عالمی اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، جبکہ دو پڑوسی ممالک تقریباً 40 فیصد خارج کرتے ہیں اور دنیا کے دس ممالک مجموعی طور پر 70 فیصد سے زائد اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے باوجود، پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی طور پر غیر محفوظ ممالک میں شامل ہے۔








