سعودی ولی عہد نے ٹرمپ کی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کی درخواست مسترد کردی
سعودی ولی عہد کا جواب
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی نیوز ویب سائٹ Axios کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے مطالبے کو دوٹوک انداز میں مسترد کردیا ہے۔ یہ بات 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت پہلگام واقعہ کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے: وزیراطلاعات
ملاقات کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں واشنگٹن نے خواہش ظاہر کی کہ سعودی عرب بھی خطے میں بڑھتے ہوئے امن معاہدوں کے دائرے میں شامل ہو جائے، تاہم ولی عہد نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا اصولی مؤقف بدستور قائم ہے۔ جب تک اسرائیل اقوامِ متحدہ کی منظور شدہ 1967 کی سرحدوں پر مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کرتا، کسی قسم کی نارملائزیشن ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے ساڑھے 5 سالوں میں ایک لاکھ 57 ہزار 960 گاڑیاں برآمد کی
ٹرمپ اور بن سلمان کی بات چیت
العربیہ کے مطابق Axios نے رپورٹ کیا کہ جب ٹرمپ نے سعودی عرب پر زور دیا کہ وہ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے تو گفتگو میں تناؤ پیدا ہوا۔ “ٹرمپ نے زور لگایا تو محمد بن سلمان نے برابری سے جواب دیا”۔ دو امریکی اہلکاروں نے ولی عہد کو “ایک مضبوط لیڈر” قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: گدھے کا گوشت پہچاننے کا آسان طریقہ
دورہ واشنگٹن
ولی عہد نے 18 نومبر کو صدر ٹرمپ کی دعوت پر واشنگٹن کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے وائٹ ہاؤس میں تفصیلی ملاقات کی۔ دورے کے دوران انہیں غیر معمولی طور پر گرم جوشی سے خوش آمدید کہا گیا۔
سعودی عرب کا امن کا مؤقف
بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد بن سلمان نے مشرق وسطیٰ کے تنازع کے حل کے حوالے سے سعودی عرب کا مؤقف ایک بار پھر واضح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، اسرائیل، فلسطین اور پورے خطے میں امن چاہتا ہے، مگر صرف ایسے “واضح اور قابلِ عمل منصوبے” کے تحت جو دو ریاستی حل کی حقیقی راہ ہموار کرے۔








