سعودی ولی عہد نے ٹرمپ کی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کی درخواست مسترد کردی
سعودی ولی عہد کا جواب
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی نیوز ویب سائٹ Axios کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے مطالبے کو دوٹوک انداز میں مسترد کردیا ہے۔ یہ بات 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو الیکشن ٹریبونل اسلام آباد کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا
ملاقات کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں واشنگٹن نے خواہش ظاہر کی کہ سعودی عرب بھی خطے میں بڑھتے ہوئے امن معاہدوں کے دائرے میں شامل ہو جائے، تاہم ولی عہد نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا اصولی مؤقف بدستور قائم ہے۔ جب تک اسرائیل اقوامِ متحدہ کی منظور شدہ 1967 کی سرحدوں پر مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کرتا، کسی قسم کی نارملائزیشن ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیکس ہدف میں 150 ارب روپے کمی پر اتفاق
ٹرمپ اور بن سلمان کی بات چیت
العربیہ کے مطابق Axios نے رپورٹ کیا کہ جب ٹرمپ نے سعودی عرب پر زور دیا کہ وہ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے تو گفتگو میں تناؤ پیدا ہوا۔ “ٹرمپ نے زور لگایا تو محمد بن سلمان نے برابری سے جواب دیا”۔ دو امریکی اہلکاروں نے ولی عہد کو “ایک مضبوط لیڈر” قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جمشید دستی کی مبینہ جعلی اسناد کی تصویر منظر عام پر، 2020 میں ایف اے اور 2017 میں بی اے مکمل کیا
دورہ واشنگٹن
ولی عہد نے 18 نومبر کو صدر ٹرمپ کی دعوت پر واشنگٹن کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے وائٹ ہاؤس میں تفصیلی ملاقات کی۔ دورے کے دوران انہیں غیر معمولی طور پر گرم جوشی سے خوش آمدید کہا گیا۔
سعودی عرب کا امن کا مؤقف
بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد بن سلمان نے مشرق وسطیٰ کے تنازع کے حل کے حوالے سے سعودی عرب کا مؤقف ایک بار پھر واضح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، اسرائیل، فلسطین اور پورے خطے میں امن چاہتا ہے، مگر صرف ایسے “واضح اور قابلِ عمل منصوبے” کے تحت جو دو ریاستی حل کی حقیقی راہ ہموار کرے۔








