پاکستان کی علمی و سفارتی میدان میں اہم کامیابی، آکسفورڈ یونین میں طے شدہ مباحثے سے بھارتی وفد کی دستبرداری
آکسفورڈ میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر مباحثہ
لندن (وقار ملک) آکسفورڈ یونیورسٹی کی معیاری اور غیرجانبدار روایات کے تحت آج پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر ایک اہم مباحثہ منعقد ہونا تھا۔ اس مباحثے میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل (ر) زبیر محمود حیات، سابق وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر اور پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل مکمل تیاری کے ساتھ موجود تھے۔ تاہم بھارتی وفد نہ تو حاضر ہوا بلکہ عین وقت پر مباحثے سے دستبردار ہو کر باہر نکل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2025-26، رئیل اسٹیٹ کے شعبہ کے لیے اچھی خبر، شاندار تجویز آگئی۔
بھارتی وفد کی عدم شرکت
مباحثے کی منظور شدہ قرارداد کے مطابق ’’بھارت کی پاکستان پالیسی محض عوامی جذبات بھڑکانے کی حکمتِ عملی ہے۔‘‘ بھارتی مقررین اس قرارداد پر بحث کا سامنا نہ کر سکے اور ممکنہ سوالات، دلیلوں اور ووٹنگ کے خوف سے پیچھے ہٹ گئے۔
بھارتی وفد کی عدم شرکت نے آکسفورڈ یونین جیسے معزز اور غیرجانبدار عالمی فورم پر بھارتی بیانیے کی کمزوری کو نمایاں کر دیا۔ حالانکہ آکسفورڈ کے طلبہ میں بھارتی نژاد افراد کی اکثریت موجود ہے، پھر بھی بھارتی نمائندگان نے کھلی بحث اور تنقیدی سوالات کا سامنا کرنے کی ہمت نہ دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں: شدید تنقید کے بعد کرن مہرا کو اپنے پیغام کی وضاحت دینی پڑ گئی
پاکستانی وفد کی تیاری
پاکستانی وفد نے بین الاقوامی قانون، سفارت کاری اور علاقائی سکیورٹی کے حوالے سے ٹھوس دلائل کے ساتھ شرکت کی بھرپور تیاری کر رکھی تھی۔ ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل کی سفارتی مہارت، میڈیا ٹاکس میں ان کی اعتماد بھری گفتگو اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران ان کی بین الاقوامی ساکھ اس تیاری کا حصہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور میں خوفناک آندھی طوفان نے ایک بچے کی جان لے لی ، کئی افراد زخمی
بھارتی سفارتی مشکلات کا عکاس
دوسری جانب بھارتی وفد کی دستبرداری مئی 2025 سے جاری بھارتی سفارتی مشکلات اور بیانیاتی کمزوریوں کی ایک تازہ مثال بن کر سامنے آئی ہے۔ میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والے بھارتی تجزیہ کار جب کھلی بحث کا پلیٹ فارم ملا تو غیر حاضر ہو گئے ۔ بھارت کی جانب سے یہ طرزِعمل نہ صرف عالمی برادری بلکہ اپنے ہی عوام کے سامنے سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ جیسا کہ چرچل نے کہا تھا گفتگو جنگ سے بہتر ہے مگر بھارت کا رویہ ثابت کرتا ہے کہ وہ نہ مکالمے کے لیے تیار ہے اور نہ جواب دہی کے لیے ۔
پاکستان کا مضبوط مؤقف
پاکستان نے دلیل، مکالمے اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق اپنا مضبوط مؤقف پیش کرنے کے لیے بھرپور تیاری کی تھی، جب کہ بھارت نے بحث شروع ہونے سے پہلے ہی پسپائی اختیار کر کے یہ تاثر دیا کہ اس کے پاس منطقی دفاع موجود نہیں۔ یہ واقعہ ایک بار پھر واضح کرتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان مسلسل کوشش کر رہا ہے، جبکہ بھارت کا رویہ علاقائی تناؤ کو بڑھانے کا باعث بنتا رہا ہے.








