27ویں ترمیم میں پارٹی پالیسی سے انحراف، پی ٹی آئی نے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا
پی ٹی آئی کا سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو شوکاز نوٹس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی جانب سے 27ویں ترمیم میں پارٹی پالیسی سے انحراف پر پی ٹی آئی نے سینیٹر کو ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو 64ارکان کی حمایت درکار، اصل میں پوزیشن کیا ہے؟ جانیے
شوکاز نوٹس کی تفصیلات
شوکاز نوٹس کی کاپی چیئرمین سینیٹ سیکریٹریٹ میں بھی جمع کروا دی گئی۔ شوکاز نوٹس کے متن کے مطابق سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے 10 اور 15 نومبر کو پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دیا جبکہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27ویں ترمیم کی مخالفت کا واضح فیصلہ کیا تھا اور تمام سینیٹرز کو تحریری طور پر ترمیم کے خلاف ووٹ دینے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، کچرا چنے والے 7 افغان باشندے گرفتار، مقدمہ درج، فی کس 50 ہزار روپے جرمانہ کا اعلان
پارٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی
ریکارڈ کے مطابق ہدایات سینیٹر تک باضابطہ طور پر پہنچائی گئی تھیں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی فیصلے کی خلاف ورزی دانستہ اور ارادی اقدام ہے۔ نوٹس کے مطابق سینیٹر سیف اللہ ابڑو پر خلاف ورزی پر آئین کا آرٹیکل 63 اے (1) (ب) لاگو ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیڈر خدمت کرتے ہیں، دھمکیاں نہیں دیتے، قدرتی آفت کے وقت انا اور غرور کی نہیں بلکہ عوام کی مدد کی اہمیت ہے،شازیہ مری
آرٹیکل 63 اے کی تشریح
آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دینے والا رکن منحرف تصور ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ کی تشریح کے مطابق پارٹی کی ہدایت لازمی اور پابندِ عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلادیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان کے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان
وضاحت کی مدت اور ممکنہ اقدامات
شوکاز نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو سات روز کے اندر تحریری وضاحت دیں، سیف اللہ ابڑو کی وضاحت نہ آئی تو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی تصور ہوگی۔ سیف ابڑو کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جا سکتا ہے جبکہ نااہلی کے لیے ریفرنس ارسال کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
شوکاز نوٹس کا اجرا
شوکاز نوٹس سینیٹر سید علی ظفر کی جانب سے جاری کیا گیا۔








