پنجاب میں 25 سال بعد پتنگ بازی کی مشروط اجازت، بسنت منانے سے متعلق آرڈیننس جاری
پنجاب میں پتنگ بازی کی بحالی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب میں 25 سال بعد پتنگ بازی کی روایتی سرگرمی دوبارہ بحال ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی: سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری
بسنط منانے کی مشروط اجازت
صوبائی حکومت نے بسنت منانے کی مشروط اجازت سے متعلق آرڈیننس جاری کردیا ہے، جس پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے دستخط کر دیے۔ 2001 میں لگنے والی پابندی کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بسنت کو باضابطہ طور پر قانونی حیثیت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں خاتون کے اغوا کا مقدمہ لیکن دراصل وہ کہاں تھی؟ یقین کرنا مشکل
سخت شرائط اور قانونی سزائیں
آرڈیننس کے مطابق بسنت اور پتنگ بازی کے لیے متعدد سخت شرائط رکھی گئی ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں کم از کم تین اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا علیحدہ علیحدہ گروپس میں شامل
بچوں کی شمولیت پر پابندی
حکومت نے واضح کیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر بچے پتنگ بازی نہیں کرسکیں گے اور ایسی صورت میں والدین یا سرپرست ذمہ دار ہوں گے۔ پہلی خلاف ورزی پر 50 ہزار اور دوسری بار 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: چونیاں: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے گاڑی میں سوار انٹرنیشنل کبڈی کھلاڑی جاں بحق
ڈور کے استعمال کی پابندیاں
پتنگ بازی کے دوران صرف دھاگے سے بنی روایتی ڈور کے استعمال کی اجازت ہوگی، جبکہ دھاتی، کیمیکل لگی یا تیز دھار مانجے والی ڈور پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔ اس خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان اور بھارت میں آبی تناو بڑھنے کا خدشہ ہے: فنانشل ٹائمز
حفاظتی اصول اور پولیس کے اختیارات
اس کے علاوہ بسنت کے دوران موٹر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی حفاظتی اصول بھی مقرر کیے گئے ہیں جن پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔ آرڈیننس کے تحت پولیس کو مشکوک گھروں اور مقامات کی تلاشی کا اختیار بھی حاصل ہوگا، جبکہ جرم کو ناقابلِ ضمانت قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 167 ملین ڈالر کی لاٹری جیتنے والا شخص چند دنوں بعد جیل جا پہنچا
رجسٹریشن اور کیو آر کوڈ کا سسٹم
پنجاب بھر میں پتنگوں اور ڈور کی فروخت کے لیے رجسٹرڈ دکاندار ہی مجاز ہوں گے۔ ہر دکاندار، پتنگ اور ڈور پر الگ کیو آر کوڈ ہوگا جس کے ذریعے فروخت کنندہ اور بنانے والے کی شناخت ممکن ہوگی۔ ڈور اور پتنگ بنانے والوں کی بھی لازمی رجسٹریشن کی جائے گی۔
ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن اور تعاون
پتنگ بازی سے متعلق ایسوسی ایشنز کو اپنے اپنے اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کے پاس رجسٹر ہونا ہوگا، جبکہ قانون کی خلاف ورزی کی اطلاع دینے والے کی قانونی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ 3 دہائیوں بعد پنجاب کی ثقافتی اور تہذیبی روایات کی بحالی صوبے کے لیے ایک خوش آئند قدم ہے۔








