عوام سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں، ان کے جائز مفادات کا تحفظ ضروری ہے: وفاقی محتسب
وفاقی محتسب کا ویبینار میں خطاب
وفاقی محتسب اور ایشین امبڈ سمین ایسوسی ایشن (AOA) کے صدر اعجاز احمد قریشی نے کہا ہے کہ معذوری کی بنیاد پر کسی بھی شخص کے ساتھ امتیازی سلوک انسان کے موروثی وقار اور انسانی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ عوام سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں، ان کے جائز مفادات کا تحفظ ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے میں2 دن ایسے ہوتے ہیں جو مجھے فکر اور خوف سے قطعی طور پر محفوظ رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک دن ”گزرا ہوا کل“ ہے اور دوسرا ”آنیوالا کل“
ویبینار کی تفصیلات
وفاقی محتسب نے ان خیالات کا اظہار "معذور افراد کے حقوق کے تحفظ میں محتسب اداروں کے کردار" کے موضوع پر ایک ویبینار میں افتتاحی خطاب کے دوران کیا۔ یہ ویبینار ایشین امبڈ سمین ایسوسی ایشن (AOA) کے زیراہتمام معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا، جو ہر سال 3 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ ویبینار سے جمہوریہ آذربائیجان میں انسانی حقوق کی کمشنر سبینا علی یاف نے بھی خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سکھر موٹروے شروع کرنے تک تمام منصوبے روکیں، سینیٹ کمیٹی وزارت منصوبہ بندی پر برہم
معذوری کے مسائل اور پائیدار ترقی
وفاقی محتسب نے پائیدار ترقی کی حکمت عملیوں میں معذوری سے متعلقہ مسائل پر مؤثر اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ علاوہ ازیں دسمبر 2006ء کو اقوام متحدہ کے کنونشن میں معذور افراد کے حقوق سے متعلق منظور کیے گئے مختلف پہلوؤں کے بارے میں 2 ماہرین کی جانب سے مقالے بھی پیش کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: نادیہ کھر نے اپنی گرفتاری کا معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے سامنے اٹھادیا
معاشرتی ذمہ داری اور عوامی مفادات
انسانی حقوق اور گڈ گورننس کے فروغ و تحفظ میں محتسب اداروں کے کردار پر زور دیتے ہوئے وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کہا کہ عوام چونکہ سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں، اس لئے ان کے جائز مفادات کا تحفظ ضروری ہے لہٰذا کاروباری و صنعتی حلقوں کو چاہیے کہ وہ کاروباری سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے قواعد کے مطابق اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کو نظر انداز نہ کریں اور معذور افراد کے سلسلے میں انصاف، مساوات اور عدم امتیاز کے تقاضوں کا خیال رکھیں۔
شرکت کرنے والے افراد
ویبینار میں ماہرین تعلیم، انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ بین الاقوامی شرکاء میں آذربائیجان، بحرین، چین، ہانگ کانگ، ایران، انڈونیشیا، جاپان، ترکی، ازبکستان اور دیگر ممالک سے 47 رکنی ایشین امبڈ سمین ایسوسی ایشن کے رکن ادارے بھی شامل تھے۔








