بلال بن ثاقب کے استعفی کے بعد بھارتی میڈیا کا جھوٹا پراپیگنڈا
بلال بن ثاقب کا استعفیٰ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین بلال بن ثاقب نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹوکرنسی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ یہ ا قدم بھارتی میڈیا کی جانب سے جھوٹے پروپیگنڈے کی شروعات کا سبب بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ماڈل ٹاؤن لاہور میں روزانہ ”فین فٹ بال کلب“ کھیلنے جاتے میرا مقصد کھیلنا کم بچوں کی کمپنی زیادہ تھی، ایک دن سست کھیلاتو عمر بولا”یار ابو! دھیان کریں“
قانونی وجوہات
یاد رہے کہ بلال بن ثاقب نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے ساتھ ساتھ پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ Rules of Business 1973 کے مطابق کوئی شخص وزیر اعظم کا معاون خصوصی نہیں ہو سکتا اگر وہ کسی قانونی ریگولیٹری اتھارٹی، جیسے PVARA کا چیئرمین ہو۔ اس بات کی وجہ سے بلال بن ثاقب نے یہ فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فراڈ سے بچنا ہے تو او ٹی پی بچائیں
بھارتی میڈیا کا جھوٹا پراپیگنڈہ
بلال بن ثاقب کے استعفیٰ کی خبر سامنے آتے ہی بھارتی میڈیا نے جھوٹے پروپیگنڈے کا آغاز کر دیا۔ معروف بھارتی صحافی رجت شرما نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ بلال کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کا نوٹیفیکیشن ابھی تک جاری نہیں ہوا، جو کہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان اختلافات کی علامت ہے۔
افواہیں اور قیاس آرائیاں
رجت شرما نے مزید یہ دعویٰ کیا کہ جنرل عاصم منیر کی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 'کرپٹو کنگ' بلال بن ثاقب کے کردار کی وجہ سے ہوئی تھی۔








