پاکستان میں 8 سال سے سیلاب سے بچاؤ کے پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کا انکشاف
سیلاب سے بچاؤ کے پلان کی کمزوری
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ملک میں 8 سال سے سیلاب سے بچاؤ کے پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، لاگت 500 سو ارب اضافے سے 824 ارب پر پہنچ گئیں۔ نظرثانی شدہ فلڈ پروٹیکشن پلان منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 100 ویں سالگرہ منانے والے مہاتیر محمد ’تھکن‘ کی وجہ سے ہسپتال میں داخل
نئے منصوبے اور موجودہ حالات
سما ٹی وی کے مطابق دستاویز کے تحت نظرثانی شدہ فلڈ پروٹیکشن پلان میں 132 ارب روپے کے نئے منصوبے شامل ہیں۔ مجموعی طور پر پلان میں 746 ارب سے زائد کے صوبائی منصوبے جبکہ وفاقی سطح کے 77 ارب سے زائد کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 40 ہزار خصوصی افراد کو ہمت کارڈ جاری کیا ، دوسرے مرحلے میں مزید 25 ہزار دیں گے: صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ
پہلا فیز اور اس کی مشکلات
فلڈ پروٹیکشن پلان کا پہلا فیز جون 2023 کو ایکنک سے منظور ہوا تھا، جس کی لاگت 194 ارب تھی اور یہ 5 سال میں مکمل ہونا تھا۔ مگر فنڈز اور صوبوں کی عدم دلچسپی کے باعث پہلا فیز بھی مکمل نہ ہوسکا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے مئی 2017 میں فلڈ پروٹیکشن پلان کی منظوری دی تھی، جس میں ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو آئندہ سیلاب سے بچانے کے اقدامات شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری اطلاعات گرفتار
منصوبے کے اہم نکات
منصوبے کے تحت فلڈ فورکاسٹنگ اور ارلی وارننگ سسٹم نصب کئے جانے تھے۔ نہروں اور پلوں پر ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب کی جانی تھی۔ منصوبے میں واٹرشیڈ مینجمنٹ، سیلابی خطرات کی زوننگ بھی شامل تھی، 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین سیلاب سے بچانے کے اقدامات، 22 لاکھ گھروں اور 76 اسکولوں کی سیلاب سے حفاظت یقینی بنانی تھی، 223 ٹیوب ویلز اور 64 دیہاتوں کو محفوظ بنانے کے اقدامات بھی پلان کا حصہ ہیں۔
سڑکوں اور اضافی حفاظتی اقدامات
331 کلومیٹر کی سڑکوں اور 3825 کسانوں کیلئے حفاظتی اقدامات بھی شامل تھے۔ چوتھا فلڈ پروٹیکشن پلان 332 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جانا تھا، منصوبہ 20 فیصد فنڈنگ مقامی اور 80 فیصد فارن فنڈنگ سے مکمل ہونا تھا۔ 20 فیصد مقامی فنڈنگ میں 50 فیصد وفاق اور 50 فیصد صوبوں نے دینا تھی۔








