جو جج انصاف فراہم نہیں کرسکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، علیمہ خان
علیمہ خان کی عدلیہ پر تنقید
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے، انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے اسرائیل پر جوابی حملے، گزشتہ رات کیسی تھی؟ امریکی سفیر نے اہم بیان جاری کر دیا
عمران خان کی مبینہ آئیسولیشن
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے مبینہ آئیسولیشن پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ہفتہ وار فیملی، وکلاء اور رشتہ داروں کی ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے، مگر اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
یہ بھی پڑھیں: سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارروائیاں
علیمہ خان نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کی اپیلیں سماعت کے لیے جاری نہیں کر رہی، کیونکہ اگر اپیل سنی گئی تو انہیں ضمانت دینا پڑے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے خلاف مقدمے میں صرف سزا سنانے کی جلدی دکھائی گئی ہے، اور انہیں بتایا گیا ہے کہ آئندہ دس سے بارہ دن میں سزا سنانے کا ارادہ ہے۔ اگرچہ، انہوں نے کہا کہ وہ احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں آج اگر آئینی حکومت نہیں اور میں بطور جج کچھ نہیں کر رہا تو اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہوں، جسٹس اطہر من اللہ
جعلی انٹرویو کا دعویٰ
علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے نام سے ایک جعلی انٹرویو بھارت میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے پکڑا گیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ جعلسازی پاکستان میں ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی میڈیا ان کے انٹرویوز نشر نہیں کرتا جبکہ بین الاقوامی میڈیا مسلسل رابطے میں ہے۔
ملاقاتوں کے حقوق
ان کے مطابق قانون کے تحت عمران خان سے منگل کو چھ فیملی ممبرز اور چھ وکلاء جبکہ جمعرات کو چھ دوست یا رشتہ دار ملاقات کر سکتے ہیں، اور بشریٰ بی بی سے بھی چھ فیملی ممبرز کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔








