اکثر حادثات سے بچا جا سکتا تھا، اور اْن ہزاروں بدقسمت افراد کو بچایا جا سکتا تھا جو زندگی کا سفر مختصر کر کے وقت سے پہلے اپنے رب کے پاس پیش ہو گئے۔
مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 328
یہ بھی پڑھیں: حج 2026 کے لیے عازمین کی رجسٹریشن شروع
حادثات کی روک تھام
اوپر بیان کئے گئے تمام واقعات سے آپ نے اس بات کا اندازہ تو لگایا ہو گا کہ اگر متعلقہ عملہ اپنی ذمہ داریاں با حسن و خوبی سے انجام دیتا تو ان میں سے اکثر حادثات سے بچا جا سکتا تھا اور اْن ہزاروں بدقسمت لوگوں کو بھی بچایا جا سکتا تھا جو اِن حادثات کی بدولت اپنی زندگی کا سفر مختصر کر کے وقت سے پہلے ہی اپنے رب کے پاس پیش ہو گئے تھے۔ اگر یہ اور ایسے ہی رپورٹ نہ ہونے والے حادثات نہ ہوتے تو ان بدنصیبوں کو جینے کے لیے شاید کچھ اور برس مل جاتے۔
باب 3
پاکستان ریلوے کے اعداد و شمار
پٹریوں کی مجموعی لمبائی: 11,881 کلومیٹر
زیر استعمال پٹریوں کی لمبائی: 9,200 کلومیٹر
مکمل روٹ کی لمبائی: 7,791 کلومیٹر
غیر استعمال شدہ پٹریوں کی لمبائی: 729 کلومیٹر
دوہری پٹریوں والے روٹ کی لمبائی: 1,403 کلومیٹر
پٹریوں کی معیاری چوڑائی: براڈ گیج 5 فٹ 6 انچ
پٹریوں پر چھوٹے بڑے جملہ پل: 13,969
کل اسٹیشن: 986
کل فعال اسٹیشنوں کی تعداد: 468
کل فعال ہالٹ اسٹیشنوں کی تعداد: 32
لیول کراسنگ: 3,389
محفوظ لیول کراسنگ: 1,514
غیر محفوظ لیول کراسنگ: 1,875
محکمہ ریلوے کے خود مختار ادارے: 4
ریلوے کی سلیپر فیکٹریاں: 4
محکمہ ریلوے کے کل سکول/کالج: 24
ریلوے کے ہسپتال: 8
ریلوے ڈسپنسریاں: 53
ریلوے ملازمین کی تعداد: 68,000
ریلوے کے پنشروں کی تعداد: 125,000
ڈیزل الیکٹرک لوکو موٹیو: 470
کارآمد سٹیم انجن: 12
پسنجر بوگیاں: 1,378
متفرق بوگیاں: 270
ایک سال کے دوران مسافروں کی تعداد: 70,000,000 (20189)
مال ویگنیں: 14,500
ایک سال میں سامان ڈھویا گیا: 8,400,000 ٹن
بریک وین کی کل تعداد: 193
ریلوے کی کل اراضی: 67,7001 ایکڑ
اہم لائنوں کی تکمیل کا سال
کراچی۔کوٹری: 1861
ملتان۔لاہور۔امرتسر: 1861
لاہور۔پشاور: 1876 (جزوی کشتی کے ذریعے)
کوٹری۔سکھر۔روہڑی: 1878 (جزوی سٹیمر کے ذریعے)
ملتان۔روہڑی: 1879
لاہور۔راولپنڈی: 1880
سکھر۔سبی: 1880
خیر آباد۔پشاور: 1882
لاہور۔پشاور: 1883 (اٹک برج کے پل سے)
سبی۔کوئٹہ: 1887
کوئٹہ۔چمن: 1892
دہلی۔سمہ سٹہ: 1897
کوٹری۔روہڑی: 1900
کوئٹہ۔تفتان: 1922/1940
خیبر ریلوے: 1925
بہاول نگر۔فورٹ عباس: 1928
مرکزی لائنیں اور ان کی طوالت
مین لائن 1 (ML) کراچی۔پشاور لائن: 1,687 کلومیٹر، 184 اسٹیشن
مین لائن 2 (ML-2) کوٹری۔اٹک لائن: 1,519 کلومیٹر، 73 اسٹیشن
مین لائن 3 (A) روہڑی۔سبی -کوئٹہ لائن: 388 کلومیٹر
مین لائن 3 ((B) کوئٹہ۔چمن: 135 کلومیٹر
مین لائن 3 (A + B) روہڑی۔چمن: 523 کلومیٹر، 35 اسٹیشن
مین لائن 4 (ML-4) کوئٹہ۔تفتان: 633 کلومیٹر، 23 اسٹیشن
مین لائن 5 (ML-5) ٹیکسلا۔خنجراب: 682 کلومیٹر
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








