پاکستان میں سیاسی استحکام اور فوجی تقرریاں: حقیقت، پروپیگنڈا

معروف مصنف: محمد عاصم نصیر

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے نادر لمحات دیکھنے کو ملتے ہیں، جب وزیر اعظم ذاتی مفادات کے بجائے قومی مفاد اور سسٹم کی مضبوطی کو ترجیح دیتے ہیں۔ میاں محمد نواز شریف کی مثال اس حوالے سے روشن ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف کی نیک نیتی

جب انہیں عدالت نے وزیر اعظم کے عہدے سے نااہل قرار دیا، تو انہوں نے اپنی ذاتی خواہشات پر عمل کرنے کے بجائے ملک کے استحکام اور سیاسی نظام کی مضبوطی کو مقدم رکھا۔ انہوں نے شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم نامزد کیا تاکہ ادارے بغیر رکاوٹ اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں اور سیاسی استحکام قائم رہے۔

نواز شریف کا حالیہ اقدام

اسی حکمت عملی کا تسلسل موجودہ حالات میں بھی دیکھا جا سکتا ہے، جب نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی میاں محمد شہباز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے پر نامزد کیا۔ یہ اقدام نہ صرف پارٹی میں ہم آہنگی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ملکی نظام کو ترجیح دینے کی واضح مثال بھی ہے۔

چالاک پروپیگنڈا کے خلاف حقائق

اس تناظر میں موجودہ بیانیے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف فوجی تقرریوں میں رکاوٹ ڈال رہے تھے، حقیقت سے دور اور غیر مستند ہے۔ میاں محمد نواز شریف نے ہمیشہ ملکی مفاد کو مقدم رکھا اور محب وطن رہتے ہوئے سسٹم کے تسلسل کو یقینی بنایا۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تقرری

حالیہ صورتِ حال میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) اور چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) تقرری ایک اہم مرحلہ ہے۔ وفاقی حکومت نے طویل انتظار کے بعد 5 دسمبر 2025 کو نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں ان کی پانچ سالہ مدتِ ملازمت کی تصدیق کی گئی۔

قانونی حیثیت کی وضاحت

اس نوٹیفکیشن کے بعد وہ پروپیگنڈا جو کچھ سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلایا جا رہا تھا، کہ جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت نومبر 2025 کے بعد ختم ہو جائے گی اور انہیں توسیع کی ضرورت ہے، مکمل طور پر دم توڑ گیا۔

تاریخی قانونی ترامیم

یہ بات اہم ہے کہ 2024 میں قانون میں ایسی ترامیم کی گئیں جن کے تحت تینوں سروس چیفس یعنی آرمی، نیوی اور ایئر فورس کی مدتِ ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی۔ اس قانونی ڈھانچے کے تحت جنرل عاصم منیر کی مدتِ ملازمت نومبر 2027 تک قانونی طور پر مستحکم ہے۔

آئینی ترامیم کا اثر

تاہم 27ویں آئینی ترمیم کے بعد نئے عہدے کے قیام سے کچھ ابہام پیدا ہوا تھا، کیونکہ آئین میں یہ شامل کیا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورس کا عہدہ بھی سنبھالیں گے۔ اس ترمیم کے مطابق مدتِ ملازمت کی شروعات نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے ہوگی۔

پریس کانفرنس کا اثر

ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس نے بھی سیاسی منظرنامے میں ایک نیا رخ پیدا کیا ہے۔ اس پریس کانفرنس میں ایک ذہنی مریض سیاسی رہنما کے خلاف موقف واضح کیا گیا۔

آگے کی راہ

یہ پریس کانفرنس عوام میں ایک مثبت پیغام پہنچانے کے مترادف ہے کہ فوج اور حکومت کے تعلقات میں توازن اور شفافیت برقرار ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان کی سیاسی اور فوجی تاریخ میں ایسے لمحات نایاب ہیں، جب ایک لیڈر اپنی ذاتی خواہشات کو پیچھے رکھتے ہوئے ملکی سسٹم اور استحکام کو مقدم رکھے۔

نتیجہ

میڈیا میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات اور پروپیگنڈا کا مقصد عوامی رائے کو الجھانا اور سیاسی دباؤ پیدا کرنا تھا، جسے اب قانونی اور شفاف عمل کے ذریعے ختم کیا جا چکا ہے۔ عوام کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ حقائق کی بنیاد پر رائے قائم کریں اور افواہوں اور پروپیگنڈا میں نہ آئیں۔

نوٹ: اس بلاگ میں شائع خیالات مصنف کی ذاتی رائے ہے، ادارے کی پالیسی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...