کیا خیبرپختونخوا سیکیورٹی معاملات پر سنجیدہ نہیں، ہمارا قصور نہیں، آپ اپنی پالیسیاں تبدیل کریں، سہیل آفریدی
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان کے مفاد میں جو ہوگا ہم ساتھ دیں گے۔ یہ کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا سیکیورٹی معاملات پر سنجیدہ نہیں، ہمارا قصور نہیں، آپ اپنی پالیسیاں تبدیل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی ڈیرہ غازی خان میں 4 خوارجی دہشتگرد جہنم رسید کرنے پر پنجاب پولیس کو شاباش
گورننس میں بہتری کی ضرورت
پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورننس ہے تو عوام نے تیسری بار منتخب کیا۔ گورننس وہاں نہیں جہاں آئی ایم ایف نے چارج شیٹ دی ہے۔ پشاور نے 2013 سے 2024 تک مسلسل تحریک انصاف کو ووٹ دیا اور کلین سوئپ کیا ہے۔ پشاور کے لیے 100 ارب روپے کا پیکج لا رہے ہیں جس میں پانچ ہزار بیڈز کا میڈیکل کمپلیکس، رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ پر انڈر پاسسز اور فلائی اوورز بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک میں حجاب پر پابندی کو تعلیمی اداروں تک بڑھانے کا منصوبہ
سیکیورٹی کے معاملات اور تنقید کا جواب
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا سیکیورٹی معاملات پر سنجیدہ نہیں، ہمارا قصور نہیں ہے، آپ اپنی پالیسیاں تبدیل کریں۔ ہم پالیسی پر تنقید برائے تنقید نہیں کرتے، ان کا حل بھی بتاتے ہیں۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ 5 ہزار 300 ارب روپے عوام کے ٹیکس کا پیسا ہے، کوئی اپنی جیب سے نہیں لایا، ایلیٹ مافیا نے یہ پیسے چرائے، یہ پیسے ہم کھانے نہیں دیں گے اور کھانے والوں کو معاف نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ اورنگی ٹاؤن میں منشیات بحالی مرکز پر مشتعل افراد کا دھاوا، منشیات کے عادی 125 مریض فرار
قبائلی عوام کی قربانی
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا لیبارٹری نہیں ہے، پالیسی وہی ہوگی جو عوام چاہیں گے۔ قبائلی عوام نے ترقی کے لیے جانیں قربان کی ہیں۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ 26 ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے ذریعے عدالتوں کو محکوم بنایا گیا، اس کے خلاف پوری قوم کھڑی ہوگی۔
افغانستان کے ساتھ بارڈر پالیسی کی ناکامی
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے جو حالات ہیں یہ ہماری بارڈر پالیسی کی ناکامی ہے۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امن کو موقع دیا جائے۔








