تھائی لینڈ کے کمبوڈیا پر فضائی حملے، ٹرمپ کا کروایا گیا امن معاہدہ خطرے میں پڑ گیا
تھائی لینڈ کا کمبوڈیا کے خلاف فضائی حملہ
بینکاک (ڈیلی پاکستان آن لائن) تھائی لینڈ نے پیر کے روز کمبوڈیا کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں کیونکہ دونوں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان ایک بار پھر شدید جھڑپیں بھڑک اٹھی ہیں، جس سے وہ امن منصوبہ خطرے میں پڑ گیا ہے جس کی نگرانی صرف دو ماہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کچہری میں پیشی کے دوران ملزم کا سر اپنی گود میں رکھ کر دبانے والا انوکھا پولیس اہلکار، ویڈیو
جھڑپوں کی وجوہات اور الزامات
دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے کہ صبح سویرے متنازع سرحد کے قریب حملے سب سے پہلے مخالف نے شروع کیے۔ گزشتہ چند ہفتوں سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا تھا، جبکہ تھائی لینڈ نے پہلے ہی جنگ بندی معاہدے پر پیش رفت کو معطل کر دیا تھا۔ ان دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دہائیوں میں بارہا سرحدی جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، جن میں رواں سال جولائی میں ہونے والی پانچ روزہ جھڑپ سب سے زیادہ خونریز ثابت ہوئی، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً دو لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا سندھ اسمبلی کے سابق سپیکر آغا سراج درانی کے انتقال پر اظہار افسوس
تھائی فوج کے فضائی حملے
تھائی فوج نے کہا ہے کہ پیر کے روز کیے گئے فضائی حملوں کا ہدف کمبوڈین فوجی انفراسٹرکچر تھا، جو اس حملے کے جواب میں کیے گئے تھے جس میں ایک تھائی فوجی ہلاک اور سات افراد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: لیسکو کا بجلی چوروں کے خلاف بڑا ایکشن، اہلکار برطرف، متعدد کنکشنز منقطع
کمبوڈیا کی تردید
تھائی فوجی حکام کے مطابق کمبوڈیا نے مقامی وقت کے مطابق صبح تین بجے کے قریب بھاری ہتھیار تعینات کیے اور جنگی یونٹوں کی دوبارہ پوزیشننگ شروع کی، جو سرحدی صورتحال کو بگاڑنے کا باعث بن سکتی تھی۔ تھائی فضائیہ نے ان سرگرمیوں کو صورتحال کو سنگین بنانے والی کارروائیاں قرار دیا۔ کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے تھائی الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹ قرار دیا ہے۔
امن معاہدے کی تفصیلات
واضح رہے کہ رواں سال کے شروع میں ہونے والی خونریز جھڑپوں کے بعد 28 جولائی کو ابتدائی جنگ بندی اس وقت طے ہوئی تھی جب ٹرمپ نے دونوں رہنماؤں سے الگ الگ بات کی تھی۔ اس کے بعد اکتوبر کے آخر میں کوالالمپور میں ٹرمپ اور ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم کی موجودگی میں توسیع شدہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔








