مادیّت پسند سوچ سے آزادی — مگر کیسے؟

مادیّت کے خلاف جدوجہد

آج کی دنیا میں انسان کے سامنے سب سے بڑی آزمائش مادیّت ہے۔ ہر طرف دولت، شہرت، ظاہری کامیابی اور آسائشوں کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ انسان کی قدر اب اُس کے کردار یا اخلاق سے نہیں بلکہ اُس کے پاس موجود دولت اور وسائل سے کی جانے لگی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ذہنی سکون، روحانی تسکین اور انسانیت کی اصل روح پسِ پشت چلی گئی ہے۔ ایسے ماحول میں مادیّت پسند سوچ سے آزادی حاصل کرنا بظاہر مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن ہرگز نہیں۔

1. خود آگاہی اور مقصدِ حیات کی پہچان

سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ انسان خود کو پہچانے کہ وہ کس لیے پیدا ہوا ہے۔ زندگی کا مقصد صرف زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا نہیں، بلکہ اچھے انسان بننا، دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا، علم حاصل کرنا اور اپنی صلاحیتوں کو مثبت طریقے سے استعمال کرنا بھی انسانی وجود کا حصہ ہے۔ جب انسان اپنا اصل مقصد سمجھ لیتا ہے تو غیر ضروری چیزوں کی کشش کم ہونے لگتی ہے۔

2. روحانیت اور ایمان کی مضبوطی

مادیّت کا علاج روحانی مضبوطی ہے۔ نماز، تلاوت، دعا، ذکرِ الٰہی اور شکرگزاری انسان کے دل سے لالچ اور ہوس کو کم کرتی ہے۔ جب انسان محسوس کرتا ہے کہ رزق دینے والا صرف خدا ہے، تو وہ دوسروں کی دولت یا آسائشوں سے متاثر نہیں ہوتا۔ روحانی سکون ہی وہ طاقت ہے جو انسان کو ظاہری چمک دمک کی غلامی سے بچاتا ہے۔

3. قناعت اور شکرگزاری

قناعت یہ نہیں کہ انسان ترقی نہ کرے، بلکہ یہ ہے کہ جو کچھ میسر ہو اُس پر دل مطمئن رہے اور ہر نعمت پر شکر ادا کیا جائے۔ جو انسان شکر گزار ہوتا ہے، وہ کبھی کمی کا شکار نہیں ہوتا۔ مادیّت کی غلامی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسان اپنی خواہشات کو ضروریات بنا لیتا ہے۔ قناعت انسان کو سادگی، سکون اور خوشی سکھاتی ہے۔

4. مثبت معاشرتی تعلقات

ہمارا ماحول ہماری سوچ پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ اگر ہم ایسے لوگوں میں رہیں جو دولت کو کامیابی کا معیار سمجھتے ہیں، تو ہم بھی اسی سوچ کے اسیر ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ہمارا تعلق اُن لوگوں سے ہو جو اخلاق، علم اور انسانیت کو اہمیت دیتے ہیں، تو ہماری ترجیحات بھی مثبت سمت اختیار کرتی ہیں۔ اچھے دوست اور صالح صحبت مادیّت کے اثرات کو کم کرتی ہے۔

5. سادہ طرزِ زندگی اختیار کرنا

سادگی ایک مضبوط ڈھال ہے جو انسان کو غیر ضروری چیزوں کی طلب سے بچاتی ہے۔ سادہ لباس، سادہ خوراک اور سادہ رہن سہن نہ صرف ذہنی سکون دیتے ہیں بلکہ انسان کی توجہ زندگی کی حقیقی خوشیوں کی طرف مبذول کر دیتے ہیں۔ آج کی دنیا میں سادگی اختیار کرنا ایک شعوری فیصلہ ہے اور یہی فیصلہ ہمیں بے مقصد دوڑ سے بچا سکتا ہے۔

6. دوسروں کے لیے خدمت کا جذبہ

مادیّت انسان کو خود غرض بناتی ہے جبکہ خدمتِ خلق اسے نرم دل اور انسان دوست بنا دیتی ہے۔ جب انسان اپنے وقت، صلاحیتوں یا وسائل کو دوسروں کی بہتری کے لیے استعمال کرتا ہے تو اُس کے دل میں حقیقی خوشی پیدا ہوتی ہے۔ یہ خوشی کسی بھی مادی چیز سے زیادہ پائیدار ہوتی ہے۔

7. وقت کا بہتر استعمال

مادیّت کی جڑیں اُس وقت مضبوط ہوتی ہیں جب انسان سوشل میڈیا، اشتہارات اور مقابلے کے ماحول میں گھنٹوں ضائع کرتا ہے۔ اگر انسان اپنے وقت کو علم، مطالعے، تخلیقی سرگرمیوں اور صحت مند مشاغل میں لگائے، تو اُس کی سوچ خود بخود مثبت اور عملی بننے لگتی ہے۔

نتیجہ

مادیّت پسند سوچ سے آزادی ایک دن میں حاصل نہیں ہوتی، یہ ایک مستقل کوشش ہے۔ لیکن اگر انسان اپنے مقصدِ زندگی کو پہچانے، روحانی رابطہ مضبوط کرے، سادگی اپنائے اور دوسروں کی بھلائی کو ترجیح دے، تو وہ واقعی اپنی سوچ کو مادیّت کی غلامی سے آزاد کرسکتا ہے۔ اصل کامیابی وہ ہے جو دل میں سکون، کردار میں پاکیزگی اور زندگی میں معنویت پیدا کرے — اور یہ سب مادیّت کے دائرے سے باہر ہے۔

نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ‘[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...