چین میں رشوت کے الزام میں ہوا رونگ انٹرنیشنل ہولڈنگز کے سابق جنرل مینیجر بائی تیانہوئی کو سزائے موت دے دی گئی
چین میں بھاری رشوت کے جرم میں سزائے موت
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین نے منگل کے روز چائنا ہوا رونگ انٹرنیشنل ہولڈنگز کے سابق جنرل مینیجر بائی تیانہوئی کو 1.1 ارب یوآن (156 ملین ڈالر) کی بھاری رشوت لینے کے جرم میں سزائے موت دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: “داؤد ابراہیم اور چھوٹا راجن کی دوستی سے شروع ہونے والی کہانی: ایک قاتلانہ جنگ کی طرف بڑھتا سفر”
بائی تیانہوئی کی حیثیت
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق بائی تیانہوئی ایک ایسے ادارے کے سربراہ رہ چکے تھے جو مشکل حالات میں گھرے ہوئے چائنا ہوا رونگ ایسٹ مینجمنٹ کی بیرونِ ملک مالیاتی سرگرمیوں کا اہم یونٹ تھا۔ یہ کمپنی ملک کے بڑے قرضوں کے بوجھ تلے دبے اداروں کی خراب مالیاتی اثاثوں کو سنبھالنے کی ذمہ دار رہی ہے۔ اس کا نام 2024 میں تبدیل کر کے چائنا سٹیک فنانشل ایسٹ مینجمنٹ رکھا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہری کے گھر لاکھوں روپے کی ڈکیتی، مقدمہ درج، ملزمان کیخلاف عملی کارروائی نہ ہوسکی
رشوت کی تفصیلات
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق بائی نے 2014 سے 2018 کے دوران ہانگ کانگ میں ہوارونگ انٹرنیشنل فنانشل ہولڈنگز اور چائنا ہوا رونگ انٹرنیشنل ہولڈنگز میں اعلیٰ عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے غیرقانونی طور پر بھاری رقوم اور اثاثے حاصل کیے۔ عدالت نے رشوت کی رقم کو "غیرمعمولی طور پر بہت زیادہ" اور اس کے اثرات کو "انتہائی نقصان دہ" قرار دیا، جس سے ریاست اور عوام کے مفادات کو شدید دھچکا پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: آج شام ساڑھے چھ بجے ڈی جی آئی ایس پی آر اہم پریس بریفنگ دیں گے
عدالتی فیصلے
بائی کو مئی 2024 میں تیانجن کی ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، جس کے خلاف ان کی اپیل فروری میں مسترد کر دی گئی، بعد ازاں ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بھی فیصلے کی توثیق کر دی۔
اینٹی کرپشن مہم کا حصہ
یہ اقدام چین کی اس وسیع تر اینٹی کرپشن مہم کا حصہ ہے جو حالیہ برسوں میں مالیاتی شعبے تک پھیل چکی ہے۔ اس سے قبل 2021 میں چین نے ہوا رونگ کے سابق چیئرمین لائی شیاومِن کو بھی 1.79 ارب یوآن کی رشوت کے مقدمے میں سزائے موت دی تھی۔








