پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کا سنرجی یونیورسٹی دبئی کا دورہ، مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کا خاکہ پیش
پاکستان کے سفیر کا سنرجی یونیورسٹی دبئی کا دورہ
دبئی (طاہر منیر طاہر) - متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے سنرجی یونیورسٹی دبئی کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد پاکستانی طلباء کے لیے Synergy University کے پروگراموں سے مستفید ہونے کے مواقع تلاش کرنا اور پاکستان میں یونیورسٹی کی ممکنہ توسیع پر بات چیت کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ناقابلِ یقین ملک دشمن فیصلے: سعید غنی
یونیورسٹی کی پیشکشوں کا جائزہ
دورے کے دوران، سفیر فیصل نیاز ترمذی کو ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی جس میں یونیورسٹی کی تعلیمی پیشکشوں اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا گیا۔ اس موقع پر عظمیٰ سندھو، نائب ڈائریکٹر برائے تعلیمی امور، مسٹر فلپ موبیو، پارٹنرشپ اسپیشلسٹ، پروفیسر ظفر معین ناصر، شعبہ معاشیات کے پروفیسر، مس چیرل فلاویئر، ہیڈ آف ایجنٹس اینڈ سکولز آؤٹ ریچ، مسٹر فیصل غنی، کیریئر اینڈ پروجیکٹ ڈویلپمنٹ منیجر، اور مسٹر وقار احمد، آپریشنز منیجر بھی یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امیتابھ اور ابھیشیک نے ایک ہی دن ایک ہی عمارت میں 10 اپارٹمنٹس خریدلئے
طلباء سے گفتگو
سفیر نے یونیورسٹی کی فیکلٹی، انتظامیہ اور مختلف طلبہ تنظیموں کے ساتھ بھی بات چیت کی، کلاس رومز کا دورہ کیا جہاں اس نے مختلف قومیتوں کے طلبہ سے گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: برمنگھم میں کرسمس تقریبات کا باقاعدہ آغاز
داخلہ لینے والے طلباء سے ملاقات
سفیر فیصل نیاز ترمذی نے اس موقع پر یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے پاکستانی طلباء سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے ان کے تجربات سنے اور انہیں اپنی تعلیم میں شاندار کارکردگی جاری رکھنے کی ترغیب دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے یونیورسٹی کی بین الاقوامی فیکلٹی اور طلباء کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی، جس میں ملک کی بھرپور ثقافت اور تعلیمی شراکت داری کے مواقع کو اجاگر کیا گیا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک باضابطہ معاہدے پر مستقبل میں دستخط کرنے پر غور کیا جائے گا، جس سے طویل مدتی شراکت داری کی راہ ہموار ہوگی۔
سفیر کا بیان
سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کہا، "ہم اپنے طلباء کو معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے خواہاں ہیں اور پاکستان میں مواقع تلاش کرنے کے لیے Synergy University جیسے معاون اداروں کو فراہم کرنا چاہتے ہیں۔"